رام اللہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) صیہونی ریاست فلسطین کے تمام شہروں اور قصبوں کا نقشہ بدلنے کے لیے آئے روز سازشوں میں سرگرم عمل ہے۔ حالیہ ایام میں قابض صیہونی ریاست ’جبل الریسان‘ اور اس کے اطراف میں صیہونی آباد کاری اور توسیع پسندی میں سرگرم ہے۔
محل وقوع کے اعتبار سے ’جبل الریسان‘ دریائے اردن کے مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ کے مغرب میں 12 کلو میٹر کی مسافت پر ہے۔ حال ہی میں صیہونی حکام نے ’جبل الریسان‘ میں ’راس کرکر‘ (راس ابن سمحان) گاؤں کو تاراج کیا اور اسے صیہونی آباد کاری کا نیا مرکز بنانے کی کوششیں شروع کی ہیں۔مقامی فلسطینی آبادی سراپا احتجاج ہے۔ فلسطینی کسان، مقامی شہری روزانہ کی بنیاد پر ’جبل الریسان‘ میں اسرائیلی حکام کی طرف سے کی جانے والی کھدائیوں، اراضی پر غاصبانہ قبضوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
راس کرکر نعلین قصبے سے محض چند کلو میٹر کی مسافت پر ہے۔ یہ قصبہ کافی عرصے سے صیہونی ریاست کی انتقامی کارروائیوں اور اقدامات کی زد میں ہے۔ یہاں پر سڑکوں کی تعمیر کی آڑ میں فلسطینیوں کی اراضی پر قبضوں کا سلسلہ جاری ہے۔ نہ صرف نعلین اور راس کرکر بلکہ رام اللہ کے دیگر قصبے بھی صیہونی ریاست کی آبادیاتی یلغاری کی زد میں ہیں۔
صیہونیت کا اژدھا گاؤں کو نگلنے لگا
راس کرکر کی دیہی کونسل کے چیئرمین ’رابی ابو فخیدہ’ نے کہا کہ قصبے کی قیمتی اراضی پر قبضے اور صیہونی آباد کاری کا سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔ گذشتہ جمعہ کو اراضی پرغاصبانہ قبضے کے خلاف احتجاج کرنے والے فلسطینیوں پر قابض فوج نے گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں پانچ فلسطینی زخمی ہوگئے۔ ان فلسطینیوں پر اس وقت گولیاں چلائی گئیں جب وہ تل ’جبل الریسان‘ میں موجود تھے۔ اس کے فلسطینیوں کی بڑی تعداد کفر نعمہ، خربثا بنی حارث اور دیگر مقامات پر بھی جمع تھی۔ اسرائیلی فوج نے ان پر صوتی بموں، آنسوگیس کی شیلنگ اور دھاتی گولیوں سے بھی حملہ کیا۔
ابو فخیدہ کا کہنا راس کرکر گاؤں کی بنیاد الشیخ اسماعیل السمحان نے رکھی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اس گاؤں کو الشیخ السمحان کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ اس قصبے کی آبادی 2000 نفوس پر مشتمل ہے۔
صیہونی آباد کاری کا تسلسل
’جبل الریسان‘ میں فلسطینی اراضی پرقبضہ اور کھدائیون کے بارے میں بات کرتے ہوئے فلسطینی تجزیہ نگار ڈاکٹر خالد معالی نے کہا کہ اسرائیل کا اصل ہدف راس کرکر اور ’جبل الریسان‘ کے باشندوں کو جبرا بے دخل کرنا ہے۔ ’راس کرکر‘ صیہونی ریاست کا خاص ہدف ہے۔
مغربی رام اللہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر معالی کا کہنا ہے قابض حکومت نے علاقے میں صیہونی آباد کاری کے لیے 8 صیہونی کالونیاں قائم کر رکھی ہیں جب کہ سلفیت شہر اور اس کے اطراف میں 25 صیہونی کالونیاں قائم کی گئی ہیں۔
ڈاکٹر معالی کا کہنا ہے کہ غرب اردن کے مغربی علاقوں میں 196 صیہونی کالونیاں قائم رکھی ہیں۔ یہ تمام حکومت کی منظوری سے تعمیر کی گئی ہیں جب کہ 200 ایسی صیہونی کالونیاں بھی موجودÂ ہیں جو غیرقانونی ہیں۔
قلعہ راس کرکر
’راس کرکر‘ کی ایک تاریخی اہمیت بھی ہے۔ یہاں پر ایک تاریخی قلعہ اس کی تاریخ کا گواہ ہے۔ یہ قلعہ نہ صرف راس کرکر بلکہ فلسطین کی پہچان ہے۔ یہ قلعہ 18 ویں اور 19 ویں صدیوں میں کئی جنگوں کا مرکز رہا۔
فلسطینی مورخین کے مطابق مغربی رام اللہ میں راس کرکر میں داخل ہوتے ہی پہاڑ کی چوٹی پر ایک قلعہ قائم ہے۔ مقامی سطح پر لوگ اسے‘قلعہ العلالی‘، ’علالی سمحان‘ ار ‘علیہ‘ جیسے مختلف ناموں سے جانتے ہیں۔ بعض لوگ اسے قعلہ العالی بھی کہتے ہیں۔