نابلس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) ایسا کوئی دن یا ہفتہ نہیں گذرتا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی شہریوں کو منظم صیہونی ریاستی دہشت گردی اور صیہونی گردی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ فلسطین کے دوسرے علاقوں کی طرح شمالی شہر نابلس کے نواحی علاقے ’جالود‘ کے فلسطینی بھی صیہونیوں کی دہشت گردی اور منظم جارحیت سے نالاں ہیں۔
’جالود‘ قصبہ دریائے اردن کے مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔جالود کے فلسطینی باشندوں کو آئے روز صیہونی شرپسندوں کے حملوں، دھمکیوں، تشدد، لوٹ مار، تخریب کاری، املاک کی توڑپھوڑ اور زرعی محصولات کی تلفی روز کا معمول بن چکا ہے۔
جالود قصبے کی دیہی کونسل کے چیئرمین عبداللہ حج محمد نے کہا کہ جالود قصبے کی تاریخ صیہونی شرپسندوں کی انتقامی کارروائیوں کی شاہد ہے۔ فلسطینی کسانوں سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد صیہونی گردی کا نشانہ بن رہے ہیں۔
حج محمد کا کہنا تھا کہ جالود میں صیہونیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے ساتھ جو برتاؤ کیا جا رہا ہے اس کے پیچھے صیہونی ریاست کا ہاتھ ہے جو اپنے نام نہاد قوانین کے نفاذ کے لیے صیہونی شرپسندوں کو کھلی چھٹی دی گئی ہے۔ فلسطینیوں کے پاس اپنے دفاع کا کوئی ذریعہ نہیں بچا۔ چپے چپے پر صیہونی شرپسند دن میں بار بار فلسطینیوں کی جان ومال اور ان کی عزت آبرو پرحملہ آور ہوتے ہیں۔
صیہونی اشرار کی شرپسندی کا تازہ واقعہ حال ہی میں 13 ستمبر جمعرات کے روز پیش اایا جب صیہونی اشرار نے جالود میں فلسطینی شہریوں کی کئی گاڑیاں پنکچر کردیں۔ گھروں کے بیرونی احاطوں اور دیواروں پر عبرانی زبان میں اشتعال انگیز نعروں کی چاکنگ کی گئی۔
حج محمد کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی’تدفیع الثمن‘ نامی گروپ کی طرف سے کی گئی اور یہ ایک ماہ میں اپنی نوعیت کا تیسرا واقعہ ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ مشرقی جالود میں چند روز قبل اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے زرعی محصولات پر چڑھائی کرکے 250 دونم رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ کردیں۔
فلسطینیوں کا جان ومال آسان ہدف
ایک مقامی سماجی کارکن بشار القریوتی کا کہنا ہے کہ جالود میں صیہونیوں کے حملے کوئی نئی بات نہیں تاہم آئے روز ہونے والی کارروائی پہلے کی نسبت زیادہ خطرناک اور سخت ہوتی ہے۔
القریوتی کا کہنا تھا کہ جالود کا رقبہ 20 ہزار دونم ہے اور اس کابیشتر حصہ سیکٹر ’C‘ میں شامل ہے۔ یہ سیکٹر غرب اردن کا تزویراتی اہمیت کے اعتبار سے اہم مقام سمجھا جاتا ہے۔ جالود میں فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کا ایک حربہ صیہونی توسیع پسندی بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جالود قصبہ یہودیوں کا آسان ہدف ہے۔ یہاں پر صیہونیوں نے نام نہاد مقدس مقامات کی آڑ آمد ورفت بڑھا دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جالود اور قریوت دونوں صیہونی ریاست کے نشانے پر ہیں اور صیہونی ریاست نےÂ ان قصبوں کی 80 فی صد اراضی پر غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے۔
جالود میں کئی کالونیاں قائم ہیں۔ ان میں ایش کودش، ایحیا، عادی عاد اور کیدا بڑی کالونیاں ہیں۔