غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی فوجیوں نے جمعہ کے روز فلسطین کے علاقے غزہ کی سرحد پر مختلف ’حق واپسی‘ مظاہروں میں شریک فلسطینیوں پر اندھا دھند گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں کم سےکم تین فلسطینی شہید اور 250 زخمی ہوگئے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی وزارت داخلہ کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے بتایا کہ 12 سالہ لڑکے شادی عبدل آل کو غزہ کے شمالی حصے میں گولی ماری گئی، جب کہ 21 سالہ حانی افنا اور محمد شکور کو جنوبی غزہ اور البرج کے ساحلی علاقوں میں دو الگ الگ واقعات میں گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔حماس کی وزارت صحت کے بیان کے مطابق سرحد کے ساتھ مختلف علاقوں میں فلسطینیوں کے احتجاج کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے کم ازکم 248 افراد زخمی بھی ہوئے۔
غزہ میں سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ شہر کے قریب حماس کی ایک چوکی پر ایک اسرائیلی ٹینک نے چڑھائی کر دی۔
اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ غزہ کے مختلف حصوں میں ہونے والے ہنگاموں میں اندازاً 13 ہزار افراد شامل تھے۔ ان میں سے کئی لوگ ٹائر جلا رہے تھے اور کئی آتش گیر مادہ پھینک رہے تھے۔
بڑے پیمانے پر احتجاج اور اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کا یہ نیا سلسلہ 30 مارچ سے شروع ہوا تھا اور تب سے ہر جمعے کو مظاہرے کیے جاری ہیں۔
اس عرصے کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے کم ازکم 184 نہتے فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
اسرائیل نے غزہ کی پٹی کا محاصرہ کر رکھا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ حماس کو الگ تھلگ کرنے کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے۔ 2008 سے اسرائیل اور حماد کے درمیاں تین جنگیں ہو چکی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ تقریباً 20 لاکھ آبادی کا محاصرہ ایک طرح سے اجتماعی سزا کے مترادف ہے۔