غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) غزہ اور مقبوضہ فلسطین کی سرحد پر چوبیسویں واپسی مارچ پر غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں کی فائرنگ و جارحیت میں ایک فلسطینی شہید اور تین سو پچانوے دیگر زخمی ہو گئے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطین کی وزارت صحت نے بتایا کہ صیہونی فوج نے فلسطینیوں کے پرامن واپسی مارچ پر جمعے کو ایک بار پھر اندھا دھند فائرنگ کر کے ایک فلسطینی کو شہید اور 395 فلسطینیوں کو زخمی کردیا۔فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں پینتیس بچے اور تین نامہ نگار شامل ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں فلسطینی مظاہرین نے مقبوضہ فلسطین سے ملنے والی سرحد کی فضا میں غاصب صیہونی حکومت کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا ہے۔
عینی شاہدین کے حوالے سے فلسطینی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ اس ڈرون طیارے سے غزہ میں فلسطینی مظاہرین پر آنسو گیس کا استعمال کیا جا رہا تھا۔
صیہونی حکومت کے ٹیلیویژن نے ڈرون طیارے کو مار گرائے جانے کی وجہ کی طرف کوئی اشارہ کئے بغیر اس ڈرون طیارے کو مار گرائے جانے کا اعتراف کیا ہے۔
جہاد اسلامی فلسطین نے بھی ایک بیان میں غزہ اور غرب اردن کے علاقوں میں کئے جانے والے واپسی مارچ میں وسیع پیمانے پر جاری شرکت پر تاکید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ مزاحمت ہی فلسطینیوں کے حقوق کے دفاع اور غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے کا واحد ذریعہ ہے۔
دریں اثنا واپسی مارچ کی قومی کونسل نے آئندہ جمعے کے واپسی مارچ کا نام مزاحمت ہمارا واحد آپشن ہے، قرار دیا ہے۔
فلسطینیوں کا واپسی مارچ تیس مارچ یعنی یوم الارض کے موقع سے جاری ہے اور واپسی مارچ پر صیہونی فوجیوں کی جانب سے جاری رہنے والی جارحیت اور فائرنگ میں اب تک ایک سو اکیاسی فلسطینی شہید اور انّیس ہزار دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔
دنیا کے بیشتر ملکوں خاص طور سے اسلامی جمہوریہ ایران اور اسی طرح بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے صیہونی فوجیوں کے جرائم کی شدید مذمت کی جاتی رہی ہے۔
یوم الارض کی مناسبت سے فلسطینیوں کا مظاہرہ تیس مارچ انّیس سو سڑسٹھ کو فلسطینیوں کی اراضی قبضائے جانے کے بارے میں غاصب صیہونی حکومت کی فیصلے کی طرف توجہ مبذول کراتا ہے اور اسی لئے ہر سال یہ مارچ کیا جاتا ہے۔
غاصب صیہونی حکومت، فلسطینیوں کی اراضی پر قبضہ اور وہاں صیہونی آبادکاری کر کے فلسطینی علاقوں کی جغرافیائی صورت حال تبدیل اور ان علاقوں کو صیہونی رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ فلسطینیوں کے علاقوں پر صیہونیوں کے قبضے کو مستحکم بنایا جا سکے۔