غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں کل جمعہ کو ہفتہ وار ’حق واپسی‘ مظاہرے کیے گئے۔ فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد نے ان مظاہروں میں حصہ لیا۔ اسرائیلی ریاست کی نام نہاد سرحدی باڑ کے قریب فلسطینی ریلیوں کو منتشر کرنے کے لیے اسرائیلی فوج نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی زخی ہوگئے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کے مطابق جمعہ کے روز غزہ اور اسرائیل کے درمیان سرحد پر احتجاجی مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ کے نتیجے میں کم سے کم 240 شہری زخمی ہوگئے۔فلسطینی محکمہ صحت کے ترجمان اشرف القدرہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی مشرقی سرحد پر’حق واپسی مارچ‘ کے لیے جمع ہزاروں فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج نے گولیاں چلائیں اور ان پر آنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد زخمی ہوگئے۔
ترجمانÂ نے کہا کہ جمعہ کے روز آنسوگیس کی شیلنگ سے 240 فلسطینی زخمی ہوئے۔ ان میں 82 فلسطینی براہ راست گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں ایک امدادی کارکن شروق ابو مسامح اور 10 سالہ ایک بچے کی حالت تشویشناک ہے۔
اشرف القدرہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فوٹو جرنلسٹ محمد ابو سلطان جنوبی غزہ میں رفح کے مقام پر ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوا۔
خیال رہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں 30 مارچ 2018ء سے فلسطینی حق واپسی کے لیے احتجاجی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس تحریک کے 23 ہفتے مکمل ہوچکے ہیں۔ گذشتہ پانچ ماہ سے جاری مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 171 فلسطینی شہید اور 18 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ماضی کی طرف کل جمعہ کو فلسطینی مظاہرین سرحدی باڑ کے زیادہ قریب نہیں گئے۔ اس کے علاوہ مظاہرین کی طرف سے اسرائیل کی طرف کوئی آتش گیر کاغذی جہاز نہیں پھینکا۔