مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی اخبارات نے انکشاف کیا ہے کہ روہنگیا میں مسلمانوں کی مجرمانہ نسل کشی کے الزامات اور فلسطینیوں کے خلاف صیہونی ریاست کے ہاتھوں قتل عام کے الزامات کے باوجود میانمار اور اسرائیل کے درمیان ’ڈرٹی ویپنز‘ (انتہائی مہلک) ہتھیاروں کی خریدو فروخت کا معاہدہ ہوا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ میانمار کی مغربی مسلم اکثریت ریاست اراکان میں مسلمانوں کی مذہبی عصبیت کی بنیاد پرہونے والی نسل کشی میں اسرائیلی اسلحہ استعمال کیا جاتا رہا ہے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری و ساری ہے۔رپورٹ میں اقوام متحدہ کے میانمار میں مسلمانوں کے قتل عام کی تحقیقات کے حوالے سے قائم کردہ اقوام متحدہ کے تحقیقات کمیشن کا حوالہ دیا ہے جس میں تصدیق کی گئی ہے کہ میانمارمیں وحشیانہ قتل عام، منظم انداز میں اجتماعی عصمت ریزی، شیرخواربچوں کو بدترین ظلم اور سفاکیت کا نشانہ بنانے، جبری گم شدگی اور مسلمانوں سے غیرانسانی سلوک کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اراکان میں رہنگیا نسل کے مسلمانوں کی نسل کشی کے کھلے ثبوت اور عالمی اداروں کی طرف سے میانمار کی حکومت پر کڑی تنقید بھی برما اور اسرائیل کے درمیان مہلک اسلحہ کی خریدو فروخت نہیں روک سکی۔
ستمبر 2015ء کو میانمار کے آرمی چیف مین انوگ ھلائنگ نے اسرائیل کا دورہ کیا اور اعلیٰ صیہونی عسکری اور سیاسی قیادت سے ملاقات کی تھی۔ واپسی سے قبل انہوں نے کروڑوں ڈالر مالیت کے اسلحہ کی خریداری کے معاہدوں کا اعلان کیا۔
دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے میانمار کو اسلحہ کی فروخت کا کبھی دعویٰ نہیں کیا اور اسے صیغہ راز میں رکھا گیا مگر میڈیا میں میانمارکو فروخت کئے گئے اسلحہ کی فروخت کی رپورٹس اور تصاویر سے دونوں ملکوں کے درمیان مہلک ہتھیاروں کی خریدور فروخت کا بھانڈہ پھوٹ جاتا ہے۔
میانمار میں نہتے مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے اسرائیلی اسلحہ کے استعمال کا پہلی بار انکشاف سنہ 2015ء کواسرائیل کے انسانی حقوق کے ایک کارکن ’ایٹائی میک‘ نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ روہنگیا میں جاری جنگی جرائم میں اسرائیل کا بھی ہاتھ ہے کیونکہ برما کی فوج وہاں پر جنگی جرائم میں اسرائیل سے خریدہ اسلحہ استعمال کررہی ہے۔ سنہ 2017ء کو اسرائیلی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی جس میں میانمار کو اسلحہ کی فروخت پر پابندی عائد کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔
اسرائیلی انسانی حقوق کارکن کا کہنا تھا کہ انہیں میانمار کی فوج کی طرف س’فیس بک‘ پر پوسٹ کی گئی اسرائیلی اسلحہ کی تصاویر ملی ہیں۔ یہ تصاویر مصدقہ ہیں۔ ان سے ثابت ہوتا ہے کہ برما کی فوج اسرائیلی سے مہلک ہتھیار حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ میانمار کی فوج کو جنگی تربیت بھی فراہم کررہی ہے۔