غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے صدر محمود عباس کے اس بیان کی مذمت کی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ فوج اوراسلحہ کے بغیر فلسطینی ریاست چاہتے ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم ایسی اپاہج ریاست قبول نہیں کرے گی جس کے پاس اپنے دفاع کے لیے اسلحہ اور فوج نہ ہو۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے ایک بیان میں کہا کہ صدر عباس کا بیان فلسطینی قوم کی نمائندگی نہیں کرتا۔ فلسطینی کسی ایسی اپاہج ریاست قبول نہیں کریں گے جس میں فلسطینی فوج اور اسلحہ کی اجازت نہ ہو۔ٹویٹر پر پوسٹ کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا کہ صدر عباس کا بیان تحریک فتحÂ کی اسرائیل کے ساتھ دوستی اور قابض دشمن کے ساتھ بقائے بائمی کے اصول کا عکاس ہے۔
خیال رہے کہ عبرانی ریڈیو’کے اے این‘ کے مطابق صدر عباس نے اسرائیلی دانشوروں کے ایک وفد سے ملاقات میں کہا کہ وہ سنہ 1967ء کی سرحدوں میں خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔ فلسطینی ریاست کے پاس اسلحہ ہوگا اور نہ ہی اپنی فوج ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق صدر ابو مازن نے کہا کہ وہ ایک ایسی فلسطینی ریاست کے لیے کوشاں ہے جس کے پاس فوج کے بجائے صرف پولیس ہوگی۔ پولیس کسی قسم کا اسلحہ اٹھانے کے بجائے صرف لکڑی کی لاٹھی ہاتھ میں رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ فوج کے بجائے ہم فلسطین میں اسپتال اور اسکول بنائیں گے۔ ہماری رقوم سیکیورٹی اداروں کے بجائے عوام کی بہبود پر صرف ہوں گی۔
صدر عباس سے ملنے والے وفد نے عبرانی ریڈیو کو بتایا کہ صدر محمود عباس بند کمرہ اجلاسوں کے دوران بھی انہی خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔