غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے عوام پر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے مسلط کردہ پابندیوں کے نتیجے میں شیر خوار بچوں سے ان کے علاج کے سرکاری مالی وظائف بھی چھین لیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں بچوں کی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
غزہ کی پٹی کے کئی اسپتالوں میں بڑی تعداد میں شیر خوار بچے زیرعلاج ہیں۔ بہت سے بچوں کے علاج کی کفالت فلسطینی اتھارٹی کے ذمہ ہے مگر فلسطینی اتھارٹی ایک سوچے سمجھے انتقامی منصوبے کے تحت جنگ کے پھولوں کو مسل رہی ہے۔فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی سیاست کا تازہ شکار غزہ کی پٹی ایک شیر خوارحمزہ طومان بنا ہے۔ حمزہ کے والد عبداللہ طومان نے بتایا کہ اس کا بچہ کئی ماہ سے غزہ کی پٹی میں اسپتالوں میں لا علاج تھا۔ اس کے علاج کی کفالت کی ذمہ داری فلسطینی اتھارٹی پر عائد ہوتی تھی۔ اس کے حصے کے علاج کے لیے مختص رقم فلسطینی اتھارٹی کے وزیر صحت کے دفتر میں اب بھی محفوظ ہے مگر اسےÂ بچے کے علاج کے لیے مہیا نہیں کیا گیا، جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کے حکام سے جب بھی رابطہ کیا جاتا تو وہ بجائے حمزہ کے علاج کے لیے اپنا سیاسی فرض پورا کرنے کے ٹال مٹول سے انہیں واپس کردیا جاتا۔ یہ سلسلہ چار ماہ سے جاری تھا۔ پچھلے اڑھائی مہینوں کے دوران حمزہ انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیرعلاج رہا۔
ڈاکٹروں نے حمزہ طومان کو بیرون ملک علاج کے لیے لے جانے کا مشورہ دیا، فلسطینی حکام سے اس حوالے سے رابطہ کیا گیا تو مسلسل ٹال مٹول کے ذریعے انہیں انکار کردیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ شہزادہÂ الھندی کا ہم شکریہ ادا کرتے ہیں جس نے بیرون ملک علاج کے لیے ہماری مدد کی مگر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے انہیں کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی۔
عبداللہ طومان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے بچے کا شکوہ کسی اور کی عدالت میں نہیں بلکہ صرف اللہ کی عدالت میں پیش کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آخر میں فلسطینی اتھارٹی نے شیر خوار کے بیرون ملک علاج کے اخراجات اٹھانے سے صاف انکار کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ حمزہ کو ’Wolman‘ نامی ایک خطرناک مرض لاحق تھا۔ یہ بیماری ’ Libase‘ کی کمی کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے۔ ’انزیم‘ کی کمی سے رگوں میں چربی جمع ہونے کے ساتھ ساتھ پیٹ میں بھی چربی اور چکنائی جمع ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں پیٹ غیرمعمولی حد تک پھول جاتا ہے، مریض کو قے ہونا شروع ہوجاتی ہے، جگر بڑا ہو جاتا ہے۔
حمزہ کو بھی یہی مرض لاحق تھا۔ اس کا جگر پھول گیا تھا اور چہرہ زرد ہوگیا تھا۔ پیٹ پھول گیا اور اس میں پانی جمع ہوگیا تھا۔ اس کے مرض کے علاج کے لیے کم سے کم 30 ہزار ڈالر کی رقم درکار تھی۔
بیت المقدس کے ایک طبی مرکز کی طرف سے جاری کی گئی میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حمزہ طومان کو لاحق بیماری ایک نادر مرض ہے جس کا فلسطین میں علاج ممکن نہیں۔
علاج نہ ملنے پر بچے کی موت پر عوامی اور سماجی حلقوں کی طرف سے فلسطینی اتھارٹی کے منفی کردار کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ شہریوں اور عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ حمزہ طومان کی موت کی تمام تر ذمہ داری فلسطینی اتھارٹی پر عائد ہوتی ہے۔