غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ریاست کے جرائم کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے جرائم کی تحقیقات کے لیے امریکا کے سابق جنگی جرائم کے تحقیق کار ڈیوڈ کرین کو تعینات کیا گیا تھا۔ انہیں غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے حق واپسی احتجاجی مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈیوڈ کرین نے منگل کو انسانی حقوق کونسل کو بتایا کہ وہ ’ذاتی نوعیت کے اسباب‘ کی بناء پر فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کی تحقیقات سے علیحدہ ہورہے ہیں۔ انسانی حقوق کونسل اس حوالے سے متبادل اقدامات وضع کرے گی۔
سلوینیا سے تعلق رکھنے والے سفارت کار فویسلاف سوک جو انسانی حقوق کونسل کے موجودہ چیئرمین ہیں نے کرین کا استعفیٰ قبول کرلیا ہے اور ان کی جگہ تحقیقات کمیٹی کا نیا سربراہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 30 مارچ 2018ء کو غزہ کی سرحد پر شروع ہونے والے احتجاج کےدوران اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں 170 فلسطینی شہید اور 18 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔