مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے ایک سینیر وزیر اور شدت پسند سیاست دان نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کےعلاقے کو مقبوضہ مغربی کنارے کےساتھ جوڑنا اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی وزیر برائے انٹیلی جنس امور ’یسرائیل کاٹز‘ نے فلسطینی اتھارٹی کی غزہ میں عمل داری کی بحالی کی تجاویز کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کو غرب اردن سے جوڑنا اسرائیل کی سلامتی کو براہ راست نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔عبرانی اخبار ’یسرائیل ھیوم‘ کے مطابق انٹیلی جنس وزیر کا کہنا تھا کہ محمود عباس کو غزہ کی پٹی کی عمل داری سونپا انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے۔ ایسی صورت میں غزہ اور غرب اردن کے درمیان فلسطینیوں کی آمد ورفت آسان ہوجائے گی اور غزہ کی پٹی سے لوگ غرب اردن میں منتقل ہو کر صیہونی ریاست کی سلامتی کے لیے خطرہ بن جائیں گے۔
اسرائیلی وزیر نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی اتھارٹی کی عمل داری کی بحالی کے مسئلے کو اسرائیلی کابینہ میں زیربحث لایا جانا چاہیے کیونکہ غزہ کو غرب اردن سے جوڑنے کے نتیجے میں اسرائیل غیرمحفوظ ہوجائے گا۔
ادھر لیکوڈ پارٹی کے ایک رکن اور کابینہ کے عہدیدار نے کہا ہے کہ حماس غزہ کی پٹی کا کنٹرول محمود عباس کو نہیں دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب غزہ کا کنٹرول محمود عباس کو دیا نہیں جاسکتا تو غرب اردن کو غزہ سے جوڑنے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہوسکتی۔
غزہ کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کو دیے جانے کے بارے میں تازہ رد عمل ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کے عبرانی ٹی وی چینلوں نے انکشاف کیا ہے کہ 28 مئی کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے مصر کا خفیہ دورہ کیا اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی تھی۔اس ملاقات میں غزہ کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے کی تجاویز پر بات چیت کی گئی تھی۔