فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہ انکشاف غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے آنے والے عالمی امدادی قافلے’سفینہ العودہ‘ میں شامل دو سویڈش کارکنوں نے کیا۔
سویڈن سے تعلق رکھنے والی امدادی کارکن ڈیوانا لفرینی اور چارلی انڈرسن نے سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کے ارلانڈا ہوائی اڈے پر صحافیوں کو بتایا کہ صیہونی فوجیوں نے امدادی جہازوں کو فائرنگ کے بعد یرغمال بنایا۔ اسرائیلی فوجی کشتیوں کے اندر داخل ہوگئے اور وہاں پر موجود امدادی کارکنوں کو زدو کوب کیا۔ رضاکارون کو دھکے مارے۔
خاتون رضاکار نے کہا کہ قابض اسرائیلی فوجیوں نے اسے جہاز کے عرشے پر گرایا۔ ایک فوجی نے دونوں ہاتھوں پر اپنے پاؤں رکھے۔ دوسرے نے گردن دبوچی جب کہ کئی فوجی انڈرسن کی ٹانگوں پر سوار ہوئے۔
دیگر تمام امدادی کارکنوں کے ساتھ بھی ایسا ہی مجرمانہ سلوک کیا گیا۔ جہاز کے کپتان کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں۔ اس کے بعد تمام رضاکاروں کو عقوبت خانوں میں ڈالا گیا اور مسلسل چار دن تک جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
انہیں مسلسل چار دن تک جگائے رکھا گیا۔ شدید گرمی اور حبس میں رکھنے کے ساتھ ان پر گرم پانی پھینکا جاتا جس کے باعث کئی امدادی کارکنوں کی حالت غیرہوگئی تھی۔
انڈرسن نے بتایا یرغمال بنائے گئے امادی کارکنوں کی ضرورت کی ذاتی اشیاء بھی ان سے چھین لی گئیں۔ عقوبت خانوں میں ان کے ساتھ جنگی مجرموں والا سلوک کیا گیا۔۔ انہیں بجلی کے جٹکے تک لگائے گئے۔