رام اللہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) حال ہی میں فلسطینی ٹریڈ یونین کے سیکرٹری جنرل شاھر سعد نے صیہونی وفد کے ساتھ ملاقات کی۔ اس ملاقات پر فلسطین کے عوامی، سماجی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
فلسطینی عوام کی طرف سے فلسطینیوں کی صیہونی حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقات کو صیہونی دشمن سے دوستی کے مترادف قرار دیتے ہوئے فلسطینی ٹریڈ یونین سے پالیسی تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ذرائع نے بتایا کہ فلسطینی ٹریڈ یونین کے سربراہ کی اسرائیلی ٹریڈ یونین’ہسڈروٹ‘ کے ساتھ ہونے والی ملاقات اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی ٹریڈ یونین مالیاتی وسائل کے لیے صیہونیوں سے دوستانہ مراسم قائم کررہا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی ٹریڈ یونین اسرائیل سے ماہانہ 4 لاکھ شیکل کی رقم وصول کرتی ہے اور اس کے بدلے میں صیہونی ریاست کو تجارتی شعبے میں مختلف نوعیت کی سروسز فراہم کی جاتی ہیں۔ اس کے بدلے میں ’ہسڈروٹ‘ فلسطینی ٹریڈ یونین کے ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر مدات میں مالی مدد حاصل کرتی ہے۔
متنازع ملاقاتیں
جولائی فلسطینی وزارت لیبر اور فلسطین ٹریڈ یونین کے اہلکاروں کا ایک وفد اسرائیلی ٹریڈ یونین کے چیئرمین افٹیال شابیرا اور بین الاقوامی ٹریڈ یونین کے چیئرمین کیتھلین بیسکیر سے ملاقات کی۔ فلسطینی عوامی حلقوں نے اس ملاقات کی مذمت کی جب کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسے سند جواز مہیا کرنے کے لیے کئی بہانے بھی تراشے اور صیہونیوں سے ملاقات کو ملک و قوم کے مفاد کا حصہ قرار دیا۔
تاہم تل ابیب میں ’ہسڈروٹ‘ کے زیراہتمام ہونے والی بین الااقوامی لیبر کانفرنس میں فلسطینی ٹریڈ یونین کے سربراہ شاھر سعد عوامی تنقید کے بعد اس کانفرنس میں شرکت سے محروم رہے۔
ٹریڈ یونین کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی تنظیم آزادی فلسطین کا ماتحت ایک سرکاری ادارہ ہے۔ وہ خود بھی صیہونیوں کے ساتھ کسی قسم کے دوستانہ تعلقات یا ٹریڈ یونین کے کسی عہدیدار کی ملاقات کو مسترد کرتا ہے۔
پیسے کے بدلے تعلقات
مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ فلسطینی ٹریڈ یونین کے دوستانہ مؤقف کواسرائیلی ٹریڈ یونین ’ہسڈروٹ‘ صیہونی ریاست کے بائیکاٹ کے حوالے سے عالمی تحریک ’BDS‘ کو ناکام بنانے کے لیے سند جواز کے طور پر پیش کررہی ہے۔ چند سال قبل برطانیہ کی ٹریڈ یونین نے اسرائیل کا بائیکاٹ کیا تو فلسطینی ٹریڈ یونین کی صیہونیت نوازی نے اس بائیکاٹ کو پہلے غیرمؤثر اور بعد میں ناکام بنا دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ’ہسڈروٹ‘ فلسطینی ٹریڈ یونین کے ساتھ تعلقات اور اس کے عہدیداروں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کو دنیا میں پیش کرکے انہیں بائیکاٹ تحریک کو ناکام بنانے کے لیے استعمال کررہا ہے۔
ذرائع نے خبردار کیا کہ ھسڈروٹ کے ساتھ تعلقات کا فائدہ فلسطینیوں کو نہیں بلکہ خود ہسڈروٹ کو ہو رہا ہےاور اس کے عوض دنیا بھر سے مال بٹورنے کے لیے کوشاں ہے جب کہ کچھ حقیر سے رقم فلسطینی ٹریڈیونین کو بھی دے دی جاتی ہے، تاکہ اسے تعلقات برقرار رکھنے کے لیے مطمئن رکھا جاسکے۔