مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) حال ہی میں اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کی طرف سے منظور کردہ یہودی قومیت کے متنازع قانون کے بعد اسرائیل کو ایک نئے اور زیادہ سنگین بحران کا سامنا ہے۔ ایک طرف اسرائیل کی کٹر انتہا پسند حکومت اور صیہونی آباد کار ہیں اور دوسری طرف غیریہودی اقوام بالخصوص ’دروز‘ فرقے سے وابستہ افراد ہیں جنہیں صیہونی ریاست میں مراعات بھی حاصل ہیں۔ یہودی قومیت کا قانون جس میں اسرائیل کو دنیا بھر کے یہودیوں کا قومی ملک قرار دیا میں ’دروز‘ فرقے کو اپنی بقاء کی فکر دامن گیر ہے۔
حال ہی میں دروز فرقے کے نمائندوں اوراسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے درمیان ہونے والی ملاقات میں یہودی قومیت سے متعلق پیدا ہونے والے بحران کے حل کی مختلف تجاویز پر غور کیا گیا مگر متنازع قانون پر پیدا ہونے والے بحران اور اس کے بعد دروز قبیلے میں غم وغصہ کو ٹھنڈہ نہیں کیا جاسکا۔
دروز فرقے سے تعلق رکھنے والے مندوبین نے الزام عائد کیا کہ نیتن یاھو دانستہ طور پر یہودی قومیت سےمتعلق قانون کو ناکام بنا رہے ہیں۔
جمعرات کو نیتن یاھو نے اچانک دروز فرقے کے ساتھ بات چیت کو روک دیا جس پر دروز فرقے نے سخت تحفظات کا اظہار کیا۔