نیو یارک (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اقوام متحدہ نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی موجودہ صورت حال کو انتہائی تشویش ناک قرار دیتے ہوئے اسرائیل سے غزہ پر عائد کردہ معاشی محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق زیدبن رعد الحسین نے اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ غزہ کی پٹی پراسرائیل کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باعث امن وامان کی صورت حال کافی تشویش ناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اراضی اور غزہ کی پٹی کی سرحد پر کشیدگی پورے خطے کےامن کو تباہ کرسکتی ہے۔اقوام متحدہ کی فلسطینی امور کی نگران کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں شہزادہ رعد الحسین نے کہا کہ فلسطینی قوم کے حقوق ناقابل تصرف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دو ہفتے غزہ میں سنہ 2014ء کی جنگ سے زیادہ پرتشدد گذرے جن میں دونوں طرف سے فریقین نے ایک دوسرے پر فائرنگ کی۔
انہوں نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور اسرائیل دونوں پر زور دیا کہ وہ کشیدگی سے بچنے کے لیے تشدد سے گریز کریں۔
اقوام متحدہ کے مندوب برائے انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کی سرحد پر جاری احتجاج کا مؤثر حل غزہ کے عوام کو درپیش معاشی مشکلاتÂ کا خاتمہ اور گیارہ سال سے غزہ پر عائد اسرائیلی پابندیوں کے اٹھانے میں مضمر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مصر کی طرف سے غزہ کی پٹی پر پابندیوں کے باعث حالات کو مزید خراب کیا ہے۔
’یو این‘ مندوب نے مزید کہا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی ریلیف ایجنسی ’اونروا‘ کی مالی امداد کم ہونے کے نتیجے میں غزہ میں معاشی بحران مزید شدت اختیار کرے گا۔
انہوں نے اسرائیلی کنیسٹ سے یہودی قومیت کے متنازع قانون کی منظوری کی بھی مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کے متنازع قوانین کے نتیجے میں تشدد میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہوگیا۔ سنہ 2018ء کے اوائل سے القدس اور غرب اردن میں صیہونی آباد کاروں کے پرتشدد واقعات میں گذشتہ تین سال میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ یہودی قومیت کے قانون کے نتیجے میں فلسطینیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں مزید شدت آنے کا اندیشہ ہے۔