مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک نئے مسودہ قانون کی دوسری اور تیسری رائے شماری کے تحت منظوری دی ہے جس میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے مندوبین کو اندرون فلسطین میں طلباء کی سرگرمیوں میں حصہ لینے، اسکولوں میں جانے، لیکچر دینے یا کسی بھی قسم کی دوسری سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ’خاموشی توڑیں‘ کے عنوان سے منظور ہونے والے اس نام نہاد قانون کا ہدف انسانی حقوق کے گروپ ہیں جنہیں اندرون فلسطین کے علاقوں میں فلسطینی اسکولوں میں جانے پر پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیمیں جن میں ’خاموشی توڑیے‘ جیسے گروپ شامل ہیں سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم اسکولوں میں جا کر طلباء کے مسائل کی جان کاری اور اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے بارے میں معلومات جمع کرتے ہیں۔
اس نئے قانون کی منظوری کے بعد اندرون فلسطین اور دیگر عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کو اسکولوں تک رسائی سے محروم کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے گروپوں نے نام نہاد قانون کی منظوری کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کے امور میں مداخلت قرار دیا ہے۔