مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ نے رواں سال کے دوران اسرائیلی پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کرنے والے صیہونی آباد کاروں کے بارے میں تفصیلات بیان کی ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری 2018ء سے جون کے آخر تک 22 ہزار 383 صیہونی آباد کار مذہبی رسومات کی ادائیگی کی آڑ میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔رپورٹ کے مطابق سنہ 1967ء کو بیت المقدس پر اسرائیلی فوج کے قبضے کے بعد چھ ماہ میں مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے والے صیہونیوں کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ پر صیہونیوں کی یلغار میں اسرائیل کی دائیں بازو کی مذہبی سیاسی جماعتوں، صیہونی آباد کاری کے لیے سرگرم نسل پرست تنظیموں اور صیہونی مذہبی گروپوں کی ترغیبات کا اہم کردار ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ صیہونیوں کے بعض گروپ مسجد اقصیٰ پر دھاوے بولنے کے خلاف ہیں مگر بعض نے تورات میں مزید تحریف کرکے صیہونیوں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے کے لیے جواز پیدا کرلیا ہے۔ جو یہودی حرم قدسی میں یہودیوں کے داخلے کو حرام قرار دیتے تھے اب وہ اسے جائز بلکہ ضروری قرار دیتے ہیں۔ ان میں یہودی ربی ’ہراف ڈیوڈ بن شلومو ایفن زمرا‘ کا نام سر فہرست ہے جو پہلے پہل یہودیوں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے کے خلاف تھے مگر اب اس کے کھلے حامی ہیں۔
البتہ یہودی مذہبی گروپ’حریدیم‘ اب بھی مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کے داخلے کو حرام سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی تعمیر نہیں ہوتا اس وقت تک یہودیوں کو وہاں نہیں جانا چاہیے۔