مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی کنیسٹ (پارلیمنٹ) نے صیہونی ریاست کی جوہری تنصیبات بالخصوص ’دیمونا‘ ایٹمی پلانٹ کو عالمی نگرانی میں دینے سے متعلق پیش کردہ بل کثرت رائے سے مسترد کردیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اس نئے مسودہ قانون میں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں اسرائیل کی شمولیت اور جزیرہ النقب میں ’جوہری ریسرچ سٹی کے قیام‘ کی تجویز دی گئی تھی۔ جوہری مرکز کو عالمی معائنہ کاروں اور بین الاقوامی توانائی ایجنسی میں دینے کی سفارش کی گئی تھی۔یہ مسودہ قانون عرب رکن کنیسٹ جمال زحالقہ کی طرف سے پیش کیا گیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ جب تک اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں خطے کے دوسرے ممالک کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکا نہیں جاسکتا۔ مشرق وسطیٰ کے دوسرے ممالک بھی جلد یا بہ دیر جوہری ہتھیار حاصل کریں گے۔ اس لیے خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کا آغاز اسرائیل ہی سے کیا جانا چاہیے۔
زحالقہ کا مزید کہنا تھا کہ خطے کی اقوام کسی ملک کے پاس وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے حصول کی خواہاں نہیں ہیں مگر جب تک اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں کسی دوسرے ملک کو ایسے ہتھیاروں کے حصول سے روکا نہیں جاسکتا ہے۔
اسرائیلی کنیسٹ میں اس بل پر رائے شماری کی گئی اور اسرائیلی کنیسٹ کے ارکان کی اکثریت سے اسے مسترد کردیا۔
خیال رہے کہ اسرائیل غیراعلانیہ جوہری طاقت ہے۔ اگرچہ اعلانیہ طورپر اسرائیل نے جوہری ہتھیاروں کے حصول کا دعویٰ نہیں کیا مگر صیہونی ریاست کی طرف سے ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی، تیاری اورحصول کی مصدقہ عالمی رپورٹس کی کبھی تردید بھی نہیں کی۔