مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) آج سے ٹھیک چار سال قبل 18 جون 2014ء کو اسرائیلی فوج نے مقبوضہ بیت المقدس میں کریک ڈاؤن کے دوران فلسطینیوں کے ایک ایسے گروپ کو اغواء کرلیا جو سنہ 2011ء میں ’وفاء احرار‘ معاہدے کے تحت اسرائیلی جیل سے رہا کیے گئے تھے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ’وفا احرار‘ معاہدہ مصر کی ثالثی سے طے پایا تھا جس کے تحت فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے فوجی گیلاد شالت کی رہائی کے بدلے میں اسرائیل نے 1050 فلسطینی قیدی رہا کیے تھے۔ ان میں بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے ان سات فلسطینیوں کا گروپ بھی شامل تھا جنہیں اغواء کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔ بعد ازاں ان کے خلاف دوبارہ مقدمات چلائے گئے اور ان کی سابقہ سزائیں بحال کردی گئیں۔ان اسیران میں 60 سالہ علاء الدین البازیان، 51 سالہ ناصر عبد ربہ، 54 سالہ جمال ابو صالح،50 سالہ رجب الطحان،39 سالہ عدنان مراغہ،49 سالہ سامر العیساوی اور 37 سالہ اسماعیل حجازی شامل تھے۔
اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا کہ ان ساتوں نے رہائی کی شرائط کی خلاف ورزی کی تھی جس پر انہیں حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں سے بعض ماضی میں عمر قید کے سزا یافتہ تھے۔ ان پر دوبارہ مجسٹریٹ، مرکزی عدالتوں اور سپریم کورٹ میں مقدمات چلائے گئے اور انہیں دی گئی سابقہ سزائیں بحال کردی گئیں۔