معراج چٹان کیا ہے؟
صخرہ معراج کو ’کوہ معراج‘ اور غار معراج بھی کہا جاتا ہے۔ مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کے بعد جب کوئی شخص قبۃ الصخرۃ کی طرف آگے بڑھتا ہے تو وہاں ایک غار ہے جس کے اطراف میں لکڑی کی باڑ لگائی گئی ہے۔ یہ جگہ مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی کا حصہ ہے مگر یہ پہلا بار ہوا ہے کہ سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ کے بعد اس جگہ کی صفائی کا اہتمام کیا گیا۔ اس سے قبل 583ھ بہ مطابق 1187ء میں اس وقت اس جگہ کی صفائی کی گئی جب فلسطین پر صلاح الدین ایوبی کی حکومت تھی۔
معراج چٹان قبۃ الصخرۃ کے وسط میں واقع ہے۔ اس غار کی لمبائی 18 میتر اور چوڑائی 13 میٹر ہے جب کہ یہ چٹان اور غار دو میٹر اونچی ہے۔
بیت المقدس کی صلیبیوں کے تسلط سے آزادی سے قبل اس جگہ کو گرجا گھر میں تبدیل کردیا گیا تھا اور اسے’قدس الاقداس‘ یا ’معبد الرب‘ کا نام دیا گیا۔ یہ جگہ آرتھوڈوکس اور کیتھولیکس دونوں کے نزدیک مقدس ہے۔ اس جگہ کو قربان گاہ بھی کہا جاتا ہے اور عیسائی کسی زمانے میں وہاں جانوروں کی قربانی دیا کرتے تھے۔
صلیبیوں کے قبضے سے آزادی کے بعد چٹان معراج کو ایک بار پھر مسجد اقصیٰ کا حصہ بنا دیا گیا۔ وہاں سے جانوروں کے ذبح کرنے کی تمام علامات ختم کردی گئیں اور اسے ہرممکن تحفظ فراہم کیا گیا۔
چٹان کی صفائی
29 مارچ 2018ء کو فلسطینی محکمہ اوقاف کے ڈائریکٹر جنرل کے معاون ڈاکٹر محمد ابو عیشہ نے الشیخ عزام الخطیب کے تعاون سے صخرہ معراج کی صفائی اور طہارت کے پروجیکٹ پر کام شروع کیا۔ اس جگہ کی صفائی کے لیے انتہائی احتیاط برتنے کی ضرورت تھی کیونکہ یہ کام صدیوں کے بعد ہو رہا تھا۔
’قدس پریس‘ سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ابو عیشہ نے کہا کہ چٹان معراج کی صفائی ماہ صیام کی آمد سے قبل مکمل کرنا ضروری تھی۔ ہم نے غار کے اندر اور چٹان کے اندرونی حصے میں موجود ہرطرح کی آلودگی کو ختم کیا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ بات طے شدہ ہے کہ ا س سے قبل کوہ معراج اور غار معراج کو سلطان صلاح الدین ایوبی کے دور میں صاف کیا گیا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوہ معراج کا اصل رقبہ 243 مربع میٹر ہے۔ صفائی کے بعد اس کا قدرتی رنگ نمایاں ہوگیا ہے۔ غار کے اندر دو محراب ہیں۔ دائیں جانب کا محراب اموی خلافت میں بنایا گیا جب کہ بائیں حصے کا محراب فاطمی دور میں بنا۔