مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین میں پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 1948ء میں ارض فلسطین پر نام نہاد اسرائیلی ریاست کے قیام کے بعد آج تک 80 لاکھ فلسطینیوںÂ سے ان کی املاک چھین کر انہیں اپنے ملک میں غریب الوطن کیا جا چکا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق پناہ گزین شہری حقوق مرکز کی جانب سے اکھٹے کردہ اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست 80 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کی امیدوں پر قائم کی گئی ہے۔ قیام اسرائیل کے بعد مقبوضہ علاقوں سے لاکھوں فلسطینیوں کو طاقت کے زور پر نکالا گیا، ان فلسطینیوں کی تعداد آج اسی لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی شہریوں کی بے دخلی کا سلسلہ سنہ 1922ء میں اس وقت شروع ہوگیا تھا جب ارض فلسطین پر برطانوی سامراج نے قبضہ کیا۔ برطانوی استبداد نے سنہ 1922ء سے 1947ء تک ڈیڑھ لاکھ فلسطینیوں کو کو ملک سے نکالا دیا تھا۔
سنہ 1947ء سے 1949ء تک اسرائیلی مافیا نے ساڑھے سات سے 9 لاکھ فلسطینیوں کو ھجرت پر مجبور کیا۔ سنہ 1949ء سے 1966ء تک 40 لاکھ فلسطینی ملک سے نکالے گئے۔
سنہ1948ء کے علاقوں سے 3 لاکھ 80 ہزار فلسطینیوں کو گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔
سنہ 1967ء کی جنگ کے بعد 4 لاکھ 50 ہزار فلسطینیوں کو ھجرت پر مجبور کیا گیا۔ سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں سے اڑھائی لاکھ فلسطینیوں کو نکالا گیا۔
اس وقت فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد 87 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ ان میں سے 29 فی صد فلسطینی پناہ گزین اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی’اونروا‘ کے قائم کردہ 58 پناہ گزین کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔ یہ کیمپ شام، لبنان، اردن، غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں قائم ہیں۔71 فی صد فلسطینی مہاجرین پناہ گزین کیمپوں سے باہر ہیں۔
غزہ کی پٹی اور غرب اردن میں 22 لاکھ 50 ہزار فلسطینی پناہ گزین قیام پذیر ہیں۔ جب کہ بیرون ملک فلسطینی مہاجرین کی تعداد 58 لاکھ 25 ہزار ہے۔