مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کو بزرگان دین کی خانقاہوں کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے۔ فلسطین میں خانقاہوں اور بزرگان دین کے مراکز کی تعمیر کا سہرا مشہور مسلمان سپہ سالا سلطان صلاح الدین ایوبی کو جاتا ہے۔
سلطان صلاح الدین ایوبی نے سنہ 583ھ بہ مطابق 1187ء میں فلسطین بھر میں علم تصوف کے فروغ اور اصلاحی مراکز کے لیے خانقاہوں کی تعمیر کا حکم صادر کیا۔ سنہ 1187ء میں قائم ہونے والی خانقاہ الصلاحیہ مقبوضہ بیت المقدس کے تاریخی مقام النصاریٰ کالونی میں آج بھی موجود ہے۔ خانقاہ ایک مسجد اور مدرسے پر مشتمل ہے جو فلسطینی محکمہ اوقاف اور مذہبی امور کے زیرانتظام ہے۔فلسطینی مذہبی رہنما اور ڈائریکٹر شرعی علوم ڈاکٹر ناجح بکیرات کا کہنا ہے کہ خانقاہ الصلاحیہ علم تصوف کا اہم ترین مرکز ہے۔ یہ خانقاہ ایک دینی مدرسے اور مسجد پر مشتمل ہے جو مسجد عامر کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں ایک چھوٹا فلیٹ بھی ہے جسے ماضی میں اصلاحی مرکز اور رہائش گاہ کے لیے بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
پیٹرچ ہاؤس
خانقاہ الصلاحیہ کو’پیٹرک ہاؤس‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مرکز صلاح الدین ایوبی کی طرف سے دیے گئے خصوصی عطیے میں تیار کیا گیا تاہم بعد ازاں اس میں صلاح الدین خلوت کدے کا اضافہ کیا گیا۔
ناجح بکیرات نے کہا کہ خانقاہ الصلاحیہ کو وسطی بیت المقدس کی النصاریٰ کالونی میں انتہائی اہمیت کے حامل تاریخی مقام کا درجہ حاصل ہے۔ اس کے شمال مغرب میں مسیحی برادری کا مقدس ترین مقام کیسنہ القیامہ واقع ہے۔ القیامہ چرچ کی چھت سے یہ مرکز براہ راست دکھائی دیتا ہے۔
صلاح الدین ایوبی کے زمانے میں خان قاہ الصلاحیہ کو مقامی قیادت کا مرکز قرار دیا جاتا تھا۔ یہ مقام نہ صرف قیادت کامرکز تھا بلکہ وہاں پر دینی اور شرعی علوم و فنون کی تدریس بھی ہوتی تھی۔ ہرعمر، طبقے اور مکتبہ فکر کے افراد وہاں آتے، دینی علوم سے فیض یاب ہوتے۔ یہاں پر باقاعدہ لنگر بھی پکایا جاتا جسے علاقے کے غریب لوگوں میں تقسیم کیا جاتا۔
اہم ادوار
ناجح بکیرات اک کہنا ہے کہ خانقاہ الصلاحیہ کے کئی ضمنی مراکز تھے جو فلسطین کے دوسرے شہروں بالخصوص صفد، البقہ، باب الخلیل، صور باھر، المکبر اور القدس کی دس دیگر کالونیاں بھی اس سے منسلک تھیں۔
ڈاکٹر بکیرات کا کہنا ہے کہ خانقاہ الصلاحیہ نے بیت المقدس میں دینی تعلیم کے فروغ میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔ آج بھی اسے فلسطینی محکمہ اوقاف کے مدرسے کا بھی درجہ حاصل ہے۔ آج کل تو وہاں باقاعدہ ایک اسکول قائم ہے جس میں پہلی سے چھٹی جماعت تک تعلیم دی جاتی ہے۔ اس میں 120Â طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ خانقاہ کی اراضی پر چھ فلسطینی خاندان آباد ہیں۔ خانقاہ، اسکول اور اس کے دیگر امور کی انجام دہی کے لیے 13 ملازمین کام کرتے ہیں۔
بیت المقدس کی تاریخ کے ماہر ڈاکٹر یوسف النتشہ کا کہنا ہے کہ خانقاہ الصلاحیہ کے داخلی دروازے پر ایک بڑا تین پارٹ والا دروازہ ہے جو فنگس کی طرز پر ہے۔ کہا جاتا ہے کہ صلاح الدین ایوبی رحمہ اللہ نے وہاں پر اعتکاف بھی کیا۔