صیہونی حکام نے فلسطینی بچوں کو اسکولوں سے روکتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ یہ بچے صیہونی آباد کاروں کی گاڑیوں پر سنگ باری کرتے ہیں جب کہ فلسطینی محکمہ تعلیم، بچے اور اسکولوں کی انتظامیہ صیہونی ریاست کے اس اقدام کی سختی سے نفی کرتے ہیں۔ مقامی فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ صیہونی فوج ایک سازش کے تحت اللبن قصبے کے تین اسکولوں کو بند کرنا چاہتی ہے اور اس کے لیے جواز کے طورپر صیہونی آباد کاروں کی گاڑیوں پر سنگ باری کا بہانہ رچایا جا رہا ہے۔
اسکول بیگوں کے ساتھ اسرائیلی بندوقوں کا مقابلہ
اللبن اور اطراف کی فلسطینی بستیوں سے آنے والے بچوں نے خود کو اسرائیلی فوج کی بھاری نفری کے سامنے بے بس پایا۔ صیہونی فوج نے انہیں شاہراہ رام اللہ پر قائم تین اسکولوں میں جانے سے روکتے ہوئے انہیں بندوقوں سے ڈرایا دھمکایا اور کہا گیا کہ ان بچوں نے صیہونی آباد کاروں کی گاڑیوں پر سنگ باری کی ہے۔ اس لیے انہیں روک دیا گیا ہے۔
صیہونی فوج نے فلسطینی بچوں کو کئی گھنٹے تک روکے رکھا اور انہیں کہا جانے لگا کہ وہ گھروں کو لوٹ جائیں مگر نہتے فلسطینی ننھے طلباء اپنی جگہ پر ڈٹے رہے۔ جب بچوں نے گھروں کو لوٹنے کے بجائے اسکولوں میں جانے پر اصرار جاری رکھا تو صیہونی فوج نے ان پر صوتی بم پھینکے اور زہریلی آنسوگیس کی شیلنگ کی۔
اللبن ہائی اسکول کے طالب علم عبادہ عویس نے بتایا کہ صیہونی فوج نے اُنہیں دھمکی دی کہ میں واپس گھر چلا جاؤں ورنہ مجھے حراست میں لے لیا جائے گا۔ صیہونی فوج نے دعویٰ کیا کہ میں صیہونی آباد کاروں کی گاڑیوں پر سنگ باری کا مرتکب ہوا ہوں۔ حالانکہ یہ سب جھوٹ تھا۔ صیہونی فوج کا اصل مقصد ہمیں تعلیم سے محروم کرنا تھا۔ خاص طورپر میٹرک کے طلباء کو امتحانات اور تدریس سے محروم کرکے ہمیں زیور علم سے روکنا تھا۔ مگر ہم لوگ اپنے مشن پر قائم رہے۔
تعلیمی عمل میں رکاوٹ
مشرقی اللبن اور الساویہ کے تین بوائز اور گرلز ہائی اسکول ہیں۔ یہ تینوں اسکول رام اللہ اور نابلس کی شاہراہ پر واقع ہیں۔ اس شاہراہ کو صیہونی آباد کار بھی آمد ورفت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
نابلس گونری کے ڈائریکٹر محکمہ تعلیم احمد صوالحہ کا کہناہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ فلسطینی طلباء کو ان کے اسکولوں میں جانے سے روک دیا گیا۔ اسرائیلی فوج اس طرح کی کاروائیوں کی عادی ہوچکی ہے اوراس کا من پسند مشغلہ بن چکا ہے۔ صیہونی فوج روز مرہ کی بنیاد پر فلسطینی طلباء کوÂ روک کر انہیں گھروں کو بھیجنے کی اشتعال انگیز حرکتیں کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران صیہونی فوج نے پانچ بار فلسطینی طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں اسکول جانے سے روکا۔ یہ اس بات کی واضح دلیل اور ثبوت ہے کہ صیہونی فوج فلسطینی بچوں کو اسکول جانے اور تعلیم کے حصول کے روکنے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے فلسطینی بچوں کو اسکول جانے سے روکنے کی صیہونی فوج کی مجرمانہ کارروائیوں کو جرم قرار دیا اور کہا کہ اسرائیلی فوج کا یہ دعویٰ قطعا بے بنیاد اور غلط ہے کہ فلسطینی طلباء صیہونی آباد کاروں کی گاڑیوں پر سنگ باری کرتے ہیں۔ دراصل صیہونی فوج خود ایک سازش کے تحت فلسطینی بچوں کو تعلیم کے حق سے محروم رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔