• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
جمعرات 27 نومبر 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home مقالا جات

عماد مغنیہ ، فلسطینیوں کا مسیحا

پیر 19-02-2018
in مقالا جات
0
Islamtimes 3
0
SHARES
0
VIEWS

تحریر: صابر ابو مریم

سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان

چند روز قبل کی بات ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے میں کسی دیوار پر ایک ایسے شخص کی تصویر چسپاں کی گئی کہ جس کو دیکھتے ہی غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل کے سیکورٹی اداروں نے خطرے کا الارم بجا دیا، یہ تصویر کس شخص کی تھی ؟ اس تصویر میں موجود شخص کو دنیامیں عماد مغنیہ کے نام سے پہچانا جاتا ہے جبکہ ان کو دئیے گئے مختلف القابات میں انہیں حاج رضوان اور فلسطین کے عوام انہیں ’’حاج فلسطین‘‘ بھی کہتے ہیں۔عماد مغنیہ (حاج فلسطین) کون ہے؟ اور کیوں اس کی تصویر چسپاں ہونے پر اسرائیلی غاصب افواج پر لرزہ طاری ہو ا؟

عماد مغنیہ (حاج رضوان یا حاج فلسطین) تحریک آزادئ فلسطین کا ایک ایسا جانباز اور انتھک سپاہی ہے کہ جس کی پوری زندگی تا وقتیکہ شہادت مظلوم فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی میں صرف ہوئی ۔فلسطینیوں کا یہ مسیحا 7دسمبر سنہ1962ء کو دنیا میں آیا اور لبنان کے ایک علمی گھرانے میں آنکھ کھولی، ان کے والد شیخ جواد ایک بلند پایہ کے عالم دین تھے، اس مسیحا کے دو اور بھائی فواد اور جہاد لبنان پر امریکی و اسرائیلی تسلط کے خلاف جد وجہد میں پہلے ہی جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔زمانہ طالب علمی سے ہی عماد فلسطینیوں کے مابین رہتا، قبلہ اول بیت المقدس کی بازیابی کے لئے جاری جدوجہد میں فلسطینی مجاہدین کے شانہ بہ شانہ عملی جہاد میں مشغول رہنا ان کے لئے تمام دنیا کے کاموں سے بڑھ کر تھا،سنہ1975ء میں اسرائیل نے جب لبنان پر چڑھائی کر ڈالی تو اس وقت نوجوانی کے عالم میں اسرائیل مخالف مبارزوں میں صف اول میں رہنے والا یہ فلسطینیوں کا مسیحا عماد مغنیہ ہی تھا۔اسی طرح فلسطین میں تحریک آزادئ فلسطین کے لئے قائم کی جانے والی پہلی منظم جماعت جہاد اسلامی کے بنیادی اراکین میں شامل رہنے کا اعزاز بھی حاصل رہا، یاسر عرفات کے زمانے میں لبنان و فلسطین میں اسرائیل مخالف مورچوں کی کمانڈ کرتے رہے۔

فلسطین کے عوام نے انہیں حاج فلسطین کا لقب اس لئے دیا کہ وہ ہمیشہ فلسطین سرحد پار آ کر اسرائیل مخالف کاروائیوں میں مشغول رہتے تھے حتیٰ یہاں فلسطینی نوجوانوں کو اسرائیل سے مقابلہ پر آمادہ کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے تھے، لبنان پر سنہ1982ء میں جن اسرائیل نے مکمل تسلط حاصل کر لیا تو عماد کی سرگرمیوں اور جد وجہد کا محور لبنان میں رہا کہ جہاں انہوں نے لبنان میں موجود امریکی و صیہونی افواج کے خلاف اپنی جد وجہد جاری رکھی اور اپنی سرزمین پر دشمن کے قبضہ کے خلاف جدوجہد کا آغاز کیا، چند سالوں کی جد وجہد یہ رنگ لائی کہ دس سال بعد سنہ1992ء میں اسرائیل مجبور ہو اکہ جنوبی علاقوں کو خالی کر دے اور اسی طرح جاری رہتی ہوئی اس جد وجہد نے مزید اس وقت اپنے گوہر دکھلائے کہ جب سنہ2000ء میں اسرائیل کو لبنان پر اپنا ناجائز تسلط ختم کر کے ذلت و رسوائی کے ساتھ بھاگنا پڑا، کہا جاتا ہے کہ اس تمام جد وجہد میں جہاں اور بہت سے افراد اور مایہ ناز لوگوں کا کردار تھا وہاں بنیادی کردار گزاروں میں عماد مغنیہ (حاج فلسطین) اہم ترین کردار کے طور پر نمایاں رہا۔

تحریک آزاد�ئ فلسطین اور غاصب صیہونی دشمن کے خلاف جد وجہد کی بنیاد رکھنے والے اسلامی دنیا کے اس عظیم سپوت سے جہاں لبنان و فلسطین کے عوام محبت کرتے تھے وہاں دنیا کے دیگر مسلمان و اسلامی ممالک میں بھی عماد مغنیہ کی مقبولیت کسی سے ڈھکی چھپی نہ تھی۔اسلامی دنیا کا یہ عظیم سپوت فلسطین و لبنان میں جہاں غاصب صیہونزم کا مقابلہ کرنے میں مشغول رہا وہاں دنیا کے دیگر مظلوم اقوام کے دکھ درد سے بھی غافل نہ رہا، بوسنیا میں شروع ہونے والی جنگ میں جب بوسنیا کے مسلمانوں پر ظلم وستم کا سلسلہ شروع ہوا تو یہ عماد مغنیہ ہی تھا جو سب سے پہلے اپنے مظلوم بھائیوں کے درمیان جا پہنچا اور وہاں پر مظالم کے خلاف جد وجہد کو ایک نیا رخ دیا جس کے باعث مسلمانوں پو جاری ظلم وستم میں بھی کمی آئی اور بعد میں اس جد وجہد کا بوسنیا کے مسلمانوں کو بے پناہ فائدہ پہنچا۔اسی طرح افغانستان پر امریکا نے حملہ کیا تو عماد مغنیہ نے افغانستان میں موجود امریکا مخالف قوتوں سے رابطہ کیا اور امریکا کے خلاف بھرپور جدوجہد جاری رکھنے کے سنہرے اصولوں پر ڈٹ جانے کی تلقین کی اور اس مبارزہ میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ، عرا ق میں بھی امریکی مداخلت کے بعد عراق میں ایک منظم جد وجہد کا آغاز کیا کہ جس کا مقصد عراق کی خود مختاری کی حفاظت اور امریکہ کے چنگل سے نجات حاصل کرنا تھا، اس پورے دور میں اسلامی دنیا کا یہ عظیم سپوت اپنی انتھک جد وجہد کو جاری رکھے ہوئے تھااور دوسری طرف دشمن بھی اس کے انقلابی اقدامات سے پوری طرح آگاہ تھا یہی وجہ ہے کہ عماد مغنیہ کو اس کے مجاہدانہ کارناموں کے باعث امریکا و اسرائیل سمیت مشرق وسطی اور خلیجی ممالک (امریکی اتحادی) مسلسل 25سال تک تلاش کرتے رہے، کہا جاتا ہے متعدد مرتبہ سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک میں کئی ایک مسافر طیاروں کی ہنگامی لینڈنگ اس لئے کی گئی کہ شبہ تھا کہ عماد مغنیہ اس میں سفر کر رہا ہے لیکن ہمیشہ ناکامی رہی۔

فلسطینیوں کے اس مسیحا کے بارے میں فلسطین سمیت دنیا بھرمیں دشمن یہ کہتا تھا کہ یہ شخص کوئی تیز دھار تلوار ہے جو اچانک سے حملہ آور ہوتی اور پھر غائب ہو جاتی ہے۔دوست اور دشمن سب ان کے بارے میں کہنے پر مجبور ہیں کہ یہ ایک انتھک اور مسلسل جدوجہد جاری رکھنے والا عظیم فرد ہے کہ جو کبھی دشمن کے سامنے خستہ نہیں ہوتا ، عماد کے دوستوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ اپنی جد وجہد کا مرکز قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی قرار دیا اور اسی عنوان سے اپنی جد وجہد کو دنیا کے ظالم وجابر استعماری حکومتوں کے خلاف جاری رکھا، فلسطین کے عوام کے درمیان ان کی مقبولیت اور محبت کی اصل وجہ بھی یہی قرار پائی کہ وہ ہمیشہ فلسطین اور فلسطین سے باہر غاصب صیہونزم کے خلاف سرگرم عمل رہے۔

عالم اسلام کے اس عظیم مجاہد نے 12فروری سنہ2008ء کو امریکن سی آئی اے اور اسرائیلی موساد کی جانب سے ایک مشترکہ دہشت گردانہ کاروائی میں جام شہادت نوش کیا ، عماد کو شام میں ایک میزائل حملہ میں شہید کیا گیا کہ جب وہ اپنے کسی کام سے مصروف عمل تھے، ان کی شہادت پر فلسطین سمیت لبنان و دیگر اسلامی ممالک میں سوگ کی کیفیت طاری تھی ، لیکن دنیائے اسلام کے رہنماؤں کی جانب سے آنے والے تعزیتی پیغامات میں فلسطین و دنیا کے مظلوموں کے لئے ایک نیا پیغام بھی تھا کہ جس میں کہا گیا تھا کہ ایک عماد کی شہادت سے اب دنیا بھر میں عماد پیدا ہوں گے اور یہ سب اس عظیم مجاہد کے خون کی تاثیر کے سبب ہو گا، اس طرح کے پیغامات نے تحریک آزادئ فلسطین کے لئے سرگرم گروہوں کو مزید تقویت بخشی۔

خلاصہ یہ ہے کہ فلسطینیوں کے جس مسیحا کو امریکا اور اسرائیل سمیت دیگر عرب و خلیجی ممالک کے خفیہ ادارے پچیس برس تک تلاش کرتے رہے وہ سب کے سب آج بھی اس عظیم مجاہد کی ایک تصویر کے مقبوضہ فلسطین کی دیواروں پر چسپاں ہونے کی وجہ سے خوف میں مبتلا ہیں، یہی وہ فتح و کامرانی کی نوید ہے جس کی بنیاد عماد مغنیہ (حاج فلسطین) نے اپنی زندگی کے آغاز سے رکھی تھی اور آج فلسطین کی نئی نسلیں دنیائے اسلام کے اس عظیم سرمایہ کے آثار سے مستفید ہو رہی ہیں۔آج بھی جب ان کی شہادت کو دس برس کا عرصہ بیت چکا ہے اسرائیلی ماہرین سیاسیات کا کہنا ہے کہ عمادمغنیہ کو قتل کر کے انہوں نے کوئی فائدہ حاصل نہیں کیا کیونکہ عماد کے ہاتھوں لگائے گئے وہ تمام ننھے پودے اب جوان درخت بن کر عماد کا روپ دھار چکے ہیں اور اسرائیل کے لئے شدید مشکلات کا باعث بن رہے ہیں۔آج اس فرزند اسلام کو فلسطینی ’’حاج فلسطین‘‘ کہہ رہے ہیں، لبنان کے عوام ’’حاج رضوان‘‘ کے لقب سے یاد کر رہے ہیں جبکہ دنیا کی دیگرمظلوم اقوام کے درمیان یہ ایک مسیحا کے طورپر یاد کیا جا رہاہے جو دراصل اسرائیل اور اس کی پشت پناہ قوتوں بالخصوص امریکا کی کھلی شکست کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

تاریخ اسلام ایسے دسیوں ہزار عماد سے بھری پڑی ہے اور یہ سلسلہ نہ پہلے رکا تھا اور نہ اب رکے گا کیونکہ عماد و رضوان و حاج فلسطین کسی نہ کسی روپ میں آتے رہیں گے اور انبیاء علیہم السلام کے شروع کردہ کاموں کو انجام دیتے ہوئے خدا کی راہ میں قربان ہوتے رہیں گے۔فلسطین کے عوام یقیناًاپنے مسیحا سے محروم ضرور ہوئے ہیں لیکن اس مسیحا کی بدولت آج عزت و سربلندی کے ساتھ غاصب صیہونی دشمن کے سامنے نہتے سہی مگر سینہ سپر ہیں۔خدا شہدائے فلسطین و اسلامی مزاحمت کے شہداء کے درجات بلندفرمائے اور فلسطین و بیت المقدس کو غاصب صیہونیوں کے شکنجہ سے نجات دلوانے میں سرگرم عمل عناصر کی مدد فرمائے۔

Tags: americafacebookgamesgazagoogleisraelisraelijerusalemkillerlondonMatrixnebluspalestineparisramallahThirdIntifadatrumpUnitedForPalestinewashingtonwestbankyoutubezionistzombieعماد مغنیہ ، فلسطینیوں کا مسیحا
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.