فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی وزارت خارجہ کے اقوام متحدہ کے امور کو ڈیل کرنے کے شعبے کے انچارج ڈاکٹر عماد عوض اللہ نے بتایا کہ فلسطینیوں نے عالمی عدالت انصاف کو ایک درخواست دی ہے جس میں فلسطینی بچوں کے بہیمانہ اور بے رحمانہ قتل، ان کی گرفتاریوں اور غیرانسانی سلوک کا معاملہ اٹھایا گیا ہے۔ اس درخواست میں عہد تمیمی کا کیس بھی شامل ہے جسے ایک اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارنے کی پاداش میں مسلسل دو ماہ سے پابند سلاسل رکھنے کے ساتھ توہین آمیز سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عہد تمیمی کا کیس صیہونی ریاست کے فلسطینیوں کے خلاف منظم استعماری اور نسل پرستانہ سلوک کا واضح ثبوت ہے۔
صیہونی زندانوں میں پابند سلاسل 300 فلسطینی بچے
فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صیہونی فوج نے 18سال سے کم عمر کے 300 فلسطینی بچوں کو عقوبت خانوں میں ڈال رکھا ہے۔ ان بچوں کو دوران حراست ادنیٰ درجے کے انسانی، قانونی اور نفسیاتی حقوق بھی میسر نہیں ہیں۔ ان میں 17 سالہ عہد تمیمی بھی شامل ہے۔
عالمی تحریک دفاع اطفال کے چیئرمین عائد قطیش نے کہا کہ انہیں گذشتہ برس 137 فلسطینی بچوں کی شکایت موصول ہوئی جنہیں صیہونی فوج نے وحشیانہ انداز میں گرفتار کرکے زندانوں میں قید کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج اور پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے 75 فی صد بچوں کو جسمانی اور نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایاجاتا ہے۔ 19 فی صد سے وحشیانہ انداز میں تفتیش کے لیے انہیں قید تنہائی میں ڈالا گیا۔
فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کےمطابق صیہونی فوج نے 40 سے زاید بچوں کو گولیاں مار کر زخمی حالت میں حراست میں لیا۔ محکمہ اسیران کے مطابق گذشتہ دو برسوں کے دوران اسرائیلی فوج نے بچوں کے خلاف وحشیانہ اور غیرمسبوق کریک ڈاؤن جاری رکھا اور کم سن بچوں سے غیرانسانی سلوک میں مزید اضافہ کیا ہے۔ گرفتار فلسطینی بچوں کو نہ صرف عقوبت خانوں میں اذیتیں دی جاتی ہیں بلکہ انہیں فوجی عدالتوں میں پیش کرکے انہیں قید اور جرمانوں سمیت دیگر کڑی سزائیں دلوائی جاتی ہیں۔