اٹھائیس دسمبر انیس سو سینتالیس کے دن صیہونیوں کا ایک گروپ ایک بس سے اتر کر لفتا میں داخل ہوا۔ اس گروپ کے گماشتوں اور قاتلوں نے الشیخ بدرہ کالونی میں صالح عیسیٰ ہوٹل پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی، جو بھی سامنے آتا گولیوں سے بھون دیا جاتا، اس طرح چند منٹوں کے اندر اندر کئی فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کردیا گیا۔
لفتا میں شہری بہبود کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ اس قصبے میں نہتے فلسطینیوں کا صیہونی قاتلوں کے ہاتھوں قتل عام کو 70 سال کا عرصہ بیت گیا ہے مگر اس قتل عام کی یادیں آج بھی لوگوں کے دل و دماغ پر زندہ ہیں۔ فلسطینی صیہونیوں کی اس منظم دہشت گردی کو آج بھی فراموش نہیں کرسکے ہیں۔
المناک یادیں
لفتا کے رہائشی الحاج جلا جمیل عقل اور داؤد نمر حمد قتل عام کے وقت موجود تھے۔ وہ بتاتے ہیں کہ جب صیہونیوں نے قصبے میں گھس کرنہتے فلسطینیوں کو قتل عام کیا تو فلسطینی شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو وہاں سے اٹھا کر منتقل کیا۔ ایک ہی روز میں بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو شہید کیے جانے کے نتیجے میں پورے علاقے میں کہرام برپا تھا۔ نہ صرف فلسطینی شہریوں کا قتل عام کیا گیا بلکہ اس کے بعد وہاں کی پوری آبادی کو طاقت کے زور پر بے دخل کردیا گیا۔
دونوں فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ وہ آج تک صیہونیوں کے اس ستم اور جبر کو فراموش نہیں کرسکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صیہونیوں کے حملوں میں ان کے کئی معززین علاقہ جن میں الحاج صقر عبدالرحمان شنک،محمود عیسیٰ ابو سعد، اسماعیل احمد حمیدہ، عبدالرحمان عبداللہ زھور ابو شلیک، احمد جودہ شنک، بکر احمد بکر مقبل اور الحاج صادق المغربی شامل تھے۔
جب کہ صیہونیوں کے حملے میں يعقوب جودة صافي عيدة، وإبراهيم موسى عقل، وصالح عثمان أسعد غبن، وشهداء سقطوا إبان النكبة، وهم: حربي عثمان عيسى، وأحمد محمد خليل، وعبد الرحيم صقر شنك، وخليل موسى رشيد، ومحمد مصطفى مشايخ، ومحمود سعيد الخروبي، ومحمد عمر حسن، ومحمود جبران، وسعيد عثمان عبد الله، ومحمد علي عوض، ومحمود ندى، ويوسف صيام، وعبد الله جابر اور ونعيم جميل عقل زخمی ہوئے۔
نہ ختم ہونے والا جرم
لفتا فلاحی تنظیم کے چیئرمین ضیاء معلا کا کہنا ہے کہ لفتا میں فلسطینیوں کا قتل عام فلسطینی قوم کے اجتماعی قتل عام کے ان گنت واقعات میں سے ایک ہے۔ صیہونیوں کے ہاتھوں آج سے ستر برس شروع ہونے والا فلسطینیوں کا قتل عام آج بھی جاری ہے۔ فلسطینیوں کے گھروں کی تباہی، ان کی جبری ھجرت،املاک پرغاصبانہ قبضے جیسے جرائم آج بھی جاری ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ صیہونی ریاست اور اس میں آباد کیے گئے دہشت گرد آج بھی فلسطینی املاک، دینی اور تاریخی مقامات اور مقدسات پر حملے جاری ہیں۔ آئے روز فلسطینیوں کو شہید، ان کے مکانات مسمار جبری ھجرت کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔