مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) سوموار 18 دسمبر کو سلامتی کونسل میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے خلاف قرارداد پیش کی گئی۔ امریکا نے حسب سابق یہ قرارداد اسرائیل کے حق میں ویٹو کردی۔
اس قرارداد کے مسودے میں کہا گیا تھا کہ بیت المقدس کے موجودہ دینی تشخص اور اس کی آبادیاتی تکوین کومتاثر کرنے والا کوئی بھی اقدام غیرقانونی اور باطل ہوگا۔ ایسا کوئی بھی اقدام سلامتی کونسل کی سابقہ قراردادوں کی بھی نفی تصور کیا جائے گا۔سنہ1980ء میں سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد 478 میں دنیا کے ملکوں سے کہا گیا تھا کہ وہ القدس کو مقبوضہ اور متنازع علاقہ تصور کرتے ہوئے وہاں پر اپنے سفارت خانے اور قونصلیٹ قائم نہ کریں۔
اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سے کہا گیا کہ وہ بیت المقدس کے حوالے سے سلامتی کونسل کی اب تک منظور کردہ قراردادوں پرعمل درآمد کے لیے تعاون کریں۔
بیت المقدس اقوام متحدہ کے فورم پر 29 نومبر 1947ء کو اس وقت پیش کیا گیا جب جنرل اسمبلی نے تقسیم فلسطین کی قرارداد 181 منظور کی۔ اس قرارداد میں بیت المقدس کے مذہبی مقامات کے ہرممکن تحفظ کا یقین دلایا گیا۔
سنہ 1948ء کی نکبہ کے بعد اسرائیل نے سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں کو پامال کرنا شروع کیا۔ گوکہ سلامتی کونسل کی طرف سے بیت المقدس اور فلسطین پر اسرائیل کے غیرقانونی قبضے کے خلاف کئی قراردادیں منظور کی گئیں مگر یہ سب قراردادیں نقش برآب ثابت ہوئیں۔
سنہ 1948ء کے بعد آج تک سلامتی کونسل نے القدس کے حوالے سے درجنوں قراردادیں منظور کی مگر انÂ پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
ذیل میں ان بارہ قراردادوں کا احوال بیان کیا جا رہا ہے جو سلامتی کونسل میں پیش کی گئیں مگرÂ وہ یا تو منظور نہ ہوئیں یا ان پرکسی قسم کا عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
19 اگست 1948ء
سلامتی کونسل نے بیت المقدس کی صورت حال پرغور کے لیے اجلاس طلب کیا۔ اس اجلاس میں قرارداد 56 پر رائے شماری کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ القدس کے معاملے میں ایک ثالث مقرر کیا جائے جو بیت المقدس میں موجود مسلح گروپوں سے واسلحہ ہے اور القدس کو وسیع تر تباہی سے بچائے۔
27 اپریل 1968ء
سلامتی کونسل نے 27 اپریل 1968ء کو سلامتی کونسل نے قرارداد 250 منظور کی جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بیت المقدس میں فوجی پریڈ سےباز رہے۔ قرارداد میں خبردار کیا گیا کہ اگر اسرائیل نے القدس میں ملٹری پریڈ کا اہتمام کیا تو اس کے نتیجے میں خطے میں نئی کشیدگی پیدا ہوگی اور امن عمل پر اس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
2 مئی 1968ء
سلامتی کونسل نے قرارداد 251 منظور کی۔ سابقہ قرارداد میں اسرائیل سے کہا گیا تھا کہ وہ بیت المقدس میں فوجی پریڈ سے اجتناب کرے مگر اس نے ایسا نہیں کیا اور فوجی پریڈ کرڈالی۔
اس دوسری قرارداد میں جو دو مئی کو منظور کی گئی میں بیت المقدس میں فوجی پریڈ کے انعقاد پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیاگیا۔
21 مئی 1968ء
اردن نے سلامتی کونسل میں ایک شکایت درج کرائی جس میں بیت المقدس کو یہودیانے کی شکایت کی گئی تھی۔ اس موقع پر سلامتی کونسل نے قرارداد 252 پر رائے شماری کی اور بیت المقدس میں اسرائیل کی تمام تر سرگرمیوں کو غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی املاک پر قبضہ القدس کے تاریخی اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کا موجب بنے گا۔ لہٰذا اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ القدس میں اپنی غیرقانونی سرگرمیوں اور تجاوزارت پرمبنی اقدامات بند کرے۔
سیکیورٹی کونسل کے سیکرٹری جنرل نے قرارداد پرعمل درآمد کے لیے رپورٹ طلب کی۔ اس کے بعد دو رپورٹیں پیش کی گئیں۔ رپورٹ 9194 اور 9199 میں واضح کیا گیا کہ اسرائیل القدس کا اسٹیٹس تبدیل کرنے کے لیے مسلسل مختلف حربے استعمال کررہا ہے۔
30 جون 1969ء
تیس جون 1969ء کو اردن کی درخواست پر سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا۔ جو بعد ازاں اگلے ماہ تین جولائی تک ملتوی کردیاگیا۔ تین جولائیÂ کو قرارداد 267 منظور کی۔ اس قرارداد میں بیت المقدس میں اسرائیلی اقدامات کو غیرقانونی قرار دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل پر فلسطینیوں اور عرب شہریوں کی املاک پر غاصبابہ قبضہ کرنےÂ اور القدس میں توسیع پسندی جاری رکھنے کا الزام عائد کیا گیا۔
15 ستمبر1969ء
سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی۔ اس قرارداد کو 171 کا نام دیا گیا۔ اس قرارداد میں مسجد اقصیٰ میں آتش زدگی کے واقعے کی شدید مذمت کی گئی۔
25 ستمبر 1971ء
پچیس ستمبر 1971ء کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد 298 منظور کی گئی۔ اس قرارداد میں اسرائیل سے کہا گیا کہ وہ القدس میں کی گئی تمام سابقہ سرگرمیوں کو ختم کردے۔
30 جون 1980ء
تیس جون 1980ء کو سلامتی کونسل میں منظور کی گئی قرارداد 476 میں اسرائیل سے القدس میں اپنی توسیع پسندانہ سرگرمیاں معطل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اس کے نکات پر عمل درآمد کے لیے تمام ممکنہ وسائل کا استعمال کرے گی۔
29 اگست 1980ء
29 اگست 1980ء کو سلامتی کونسل نے ایک اور قرارداد پاس کی۔ یہ قرارداد 478 کے نام سے مشہور ہوئی۔ اس قرارداد میں بیت المقدس کو متنازع علاقہ قرار دیا گیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ القدس میں قائم کردہ اپنے سفارت خانے وہاں سے ختم کریں۔
12 اکتوبر 1990ء
بارہ اکتوبر 1990ء کو سلامتی کونسل نے قرارداد 672 منظور کی جس میں مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کے داخلے اور اسرائیلی پولیس کے حملے میں مسجد میں نمازیوں کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
30 ستمبر 1996ء
تیس ستمبر 1996ء کو سلامتی کونسل نے قرارداد 1078 منظور کی۔ اس قرارداد میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ القدس بالخصوص مسجد اقصیٰ کے قریب سرنگوں کی کھدائی فوری طور پر روک دے۔
23 دسمبر 2016ء
گذشتہ برس 23 دسمبر کو سلامتی کونسل نے قرارداد 2334ء منظور کی جس میں بیت المقدس میں اسرائیلی سرگرمیوں کو غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دیا گیا۔ قرارداد میں سنہ 1967ء کے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی قائم کردہ صیہونی بستیوں کو امن عمل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دے کرانہیں ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔