خان یونس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) گذشتہ سوموار کو جب بزدل صیہونی فوج نے غزہ کی پٹی میں ایک سرنگ میں کام کرنے والے اسلامی جہاد کے عسکری ونگ ’السرایا القدس‘ کے بہادر مجاھدین کو نشانہ بنایا تو اس واقعے نے جہاں ایک طرف صیہونی دشمن کی بزدلی کے تابوت پر مہرتصدیق ثبت کی بلکہ یہ بھی واضح کردیا فلسطینی مجاھدین دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق خان یونس کے نواحی علاقے دیرالبلح میں جب ایک سرنگ پراسرائیلی فوج نے وسیع پیمانے پرتباہی پھیلانے والے کیمیائی بموں سے حملہ کیا تو پورا علاقہ مجاھدین کی مدد کو پہنچ گیا۔ اسلامی جہاد کے عسکری ونگ ’السرایا القدس‘ کے مجاھدین نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کو مدد کے لیے پکارا تو القسام مجاھدین نہ صرف فوری مدد کو پہنچے بلکہ سرنگ میں پھنسے مجاھدین کو نکالنے کے ریسکیو آپریشن میں دو کارکنان نے اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کیے۔ القسام مجاھدین نے ثابت کیا کہ تنظیموں کے ناموں کا اختلاف اپنی جگہ مگر درحقیقت القسام اور السرایا سے وابستہ مجاھدین آزادی یک جان و دو قالب ہیں۔ السرایا کے زخم القسام کے زخم اور القسام کی تکلیف السرایا کی تکلیف ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ سوموار کو غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے خان یونس میں دیر البلح کے مقام پر اسرائیلی جنگی طیاروں نے ایک سرنگ پر وحشیانہ بم باری کی تھی جس کے نتیجے میں کم سے کم سات مجاھدین شہید اور 13 زخمی ہوگئے تھے۔ شہداء میں سے 5 کا تعلق اسلامی جہاد کے عسکری ونگ ’السرایا القدس‘ سے جب کہ دو کا تعلق حماس کے عسکری ونگ ’القسام‘ بریگیڈ سے تھا۔
القسام بریگیڈ کے مجاھدین نے اسرائیلی بمباری کے فوری بعد موقع پر پہنچ کر سرنگ میں پھنسے السرایا کے زخمیوں اور شہداء کو نکالا۔ زیادہ تر شہادتیں اس مہلک گیس کے نتیجے میں ہوئیں جو بم پھٹنے کے بعد سرنگ میں پھیل گئی تھی۔ القسام بریگیڈ کے دو مجاھدین بھی اسی مہلک گیس کا نشانہ بنے اور جام شہادت نوش کیا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ القسام اور السرایا کے مجاھدین کے خون نے مل کر تحریک آزادی کو سیراب کیا ہے۔ ارض فلسطین اس بات کی گواہ ہے کہ اس سے قبل جتنی بار بھی صیہونی دشمن نے فلسطینی قوم پر جنگیں مسلط کیں تو مجاھدین نے مل کربزدل دشمن کا مقابلہ کیا۔ سنہ 2014ء کو غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کےدوران القسام اور السرایا کے جانثاروں نے الزنہ، الخزاعہ، مشرقی خان یونس اور پوری غزہ میں دشمن کے حملوں کا مقابلہ کیا۔ دشمن کے حملوں میں شہید ہونے والوں میں القسام اور السرایا دونوں کے کارکن شامل تھے اور ان کا خون ایک دوسرے کے ساتھ مل کر رزق خاک ہوا۔
باہمی مدد،جانثاری اور قربانی کا یہ بے نظیر جذبہ صرف القسام میں نہیں بلکہ جب القسام پر ایسا کوئی مشکل وقت آیا تو السرایا کے مجاھدین مدد کو پہنچنے والوں میں سب سے پہلے تھے۔
یہ تازہ واقعہ گذشتہ سوموار کوپیش آیا جب السرایا کے مجاھدین غزہ اور سنہ 1948ء کے علاقوں تک رسائی کے لیے ایک سرنگ کھود رہے تھے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی بھی جارحیت کی صورت میں اس کا مقابلہ کیا جاسکے۔
دیر البلح میں سرنگ پر بمباری کی خبر سنتے ہی القسام بریگیڈ نے نفیر عام کا اعلان کردیا۔ تنظیم کے زیرانتظام تمام یونٹوں کو متحرک کردیا گیا۔ اس دوران القسام کمانڈر مصباح شبیر اور مجاھد محمد الآغا حملے کا نشانہ بننے والی سرنگ میں داخل ہوئے، جہاں السرایا کے شہید اور زخمی مجاھدین موجود تھے۔ زخمیوں کو باہر نکالنے کے جان لیوا آپریشن میں ان دونوں القسام مجاھدین نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے یہ ثابت کیا کہ القسام اور السرایا ایک جان دو قالب ہیں۔
غزہ کی پٹی میں سات شہداء کی شہادت اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ فلسطینی قوم آزادی کے لیے مسلح جدو جہد پر قائم ہے۔ فلسطینی اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے دشمن کے خلاف آزادی کی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔
القسام کے مجاھدین نے گویا السرایا القدس کے مجاھدین کے شانہ بہ شانہ جنگ میں جام شہادت نوش کیا گیا ہے۔ بز دل دشمن کی اس وحشیانہ بم باری میں السرایا کے وسطی غزہ کے کمانڈر عرفات ابو مرشد، ان کے نائب حسن حسنین، تین دیگر ارکان عمر الفلیت، احمد ابو عرمانہ اور حسام السمیری نے جام شہادت نوش کیا۔