اسماعیل ھنیہ نے نو روزہ دورہ قاہرہ کو کامیاب ، نتیجہ خیز اور فلسطینی قوم کے لیے مثبت قرار دیا اور کہا کہ اس دورے کے بہت مثبت نتائج جلد قوم کے سامنے آئیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مصر ایک بڑا عرب ملک ہے اور اس کا عرب اور علاقائی مسائل میں غیرمعمولی اہمتی ہے۔ نیز قضیہ فلسطین اور فلسطینی قوم کے ساتھ مصر کا تاریخی تعلق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حماس مصر کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے۔ حماس کے مصری کے ساتھ تعلقات جتنے مستحکم ہوں گے دونوں قوموں میں تعلقات اتنے ہی گہرے ہوں گے۔
مصری حکام کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں درج ذیل امور زیربحث آئے۔
قومی مفاہمت
اسماعیل ھنیہ نے بتایا کہ ان کی جماعت کے اعلیٰ سطحی وفد کا دورہ مصر کئی حوالوں سے کامیاب ثابت ہوا۔ سب سے اہم پیش رفت فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کے حوالے سے سامنے آئی۔ حماس نے مصر کی سفارش پرغزہ کی پٹی میں قائم کردہ انتظامی کمیٹی تحلیل کرتے ہوئے تمام اختیارات قومی حکومت کے سپرد کرنے کا اعلان کیا۔ قومی کمیٹی تحلیل کرنے کا مقصد فلسطینی دھڑوں میں ایک عرصے سے جمود کا شکار مفاہمتی کوششوں کو ایک بار پھر زندہ کرنا ہے۔
چنانچہ مصری حکومت کی نگرانی میں فلسطینی تنظیموں اور حماس اور فتح کے درمیان قومی مفاہمت کے لیے راہ ہموار ہوئی۔ غزہ کی پٹی میں انتظامی کمیٹی تحلیل کئے جانے کے بعد اسماعیل ھنیہ کا صدر محمود عباس کے ساتھ ٹیلیفون پر رابطہ ہوا۔
اسماعیل ھنیہ نے بتایا کہ حماس اور فتح کے درمیان مفاہمتی بات چیت جلد قاہرہ میں ہوگی۔ حماس اور فتح کی قیادت قومی مفاہمت کے تحت فلسطین میں حکومت، سیکیورٹی فورسز، تنظیم آزادی فلسطین، بنیادی شہری آزادیوں اور سماجی مفاہمت پر غور کیا جائے گا۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ حماس کی قیادت کو موجودہ دور میں قومی مفاہمت کی اہمیت کا احساس اور ادراک ہے۔ ہم مل کر آگے بڑھنے کی راہ ہموار کررہے ہیں۔ ہمارے درمیان کئی سال سے جاری انتشار کا باب بند ہونا چاہیے۔
حماس رہنما نے کہا کہ انتظامی کمیٹی تحلیل کرنے کا فیصلہ درست سمت میں اہم پیش رفت، جرات مندانہ اور کسی مادی فواید سے پاک ہے۔ غزہ کی پٹی میں فلسطینی انتطامی کمیٹی نے عملا اپنی سرگرمیاں ختم کردی ہیں۔
فلسطین کی سیاسی صورت حال
اسماعیل ھنیہ نے طویل پریس کانفرنس سے خطاب میں بتایا کہ قاہرہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فلسطین کی موجودہ سیاسی صورت حال پربھی تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ قضیہ فلسطین کو درپیش چیلنجز اور علاقائی صورت حال بھی زیربحث رہی۔
حماس کی قیادت نے مصری حکام کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں بتایا فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق، مطالبات اور تاریخی روایات ہیں۔ حالات چاہے جیسے بھی ہوں فلسطینی قوم ان دیرینہ مطالبات اور بنیادی حقوق سے دست بردار نہیں ہوں گے۔
دو طرفہ تعلقات
حماس اور مصری قیادت کے ساتھ میراتھن مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات پر بات چیت بھی شامل تھی۔ حماس کے وفد نے دو طرفہ تعلقات، جمہوریہ مصر کے ساتھ تعلقات کو مضبوط اور مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ مصری قیادت کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں جماعت نے واضح کیا کہ وہ تمام عرب ممالک اور عالم اسلام کے ساتھ موثر اور ٹھوس تعلقات کےقیام کے لیے تیار ہیں۔ مصری قیادت کے لیے ہمارے دل کھلےہیں اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے لیے حماس تمام اقدامات بروئے کار لائے گی۔
سرحدی سیکیورٹی
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ حماس اور مصر کے درمیان ہونے والی بات چیت میں سیکیورٹی کی صورت حال پرغور بھی شامل رہا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اور مصری دونوں پڑوسی ہیں۔ سرحدی سیکیورٹی اور گذرگاہوں پر سیکیورٹی دونوں ملکوں کی ذمہ داری ہے۔ حماس مصر کی سیکیورٹی اور سلامتی کی پرزور حامی ہے اور غزہ یا فلسطین کے کسی علاقے کو مصر کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
انہوں نے کہا کہ حماس مصر کی قومی سلامتی کی خواہاں ہے۔ مصر کا استحکام فلسطینی قوم کا استحکام ہے۔ مصر کی قومی سلامتی پر مرتب ہونے والے اثرات قضیہ فلسطین کی تزویراتی حیثیت پر اثرا نداز ہوسکتے ہیں۔ ہمارا اصل ہدف فلسطین کی آزادی اور خود مختاری ہے۔ اس لیے حماس کسی دوسرے ملک کے خلاف کسی قسم کی محاذ آرائی کی خواہاں نہیں۔
غزہ کا معاملہ
مصر اور حماس کی قیادت میں نو روزہ مذاکرات میں غزہ کی پٹی کا معاملہ بھی زیربحث آیا۔ حماس کی قیادت نے بتایا کہ غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی سے وہاں کے عوام کو کس طرح کے بحرانوں کا سامنا ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے بتایا کہ جماعت کے 10 سرکردہ ارکان قاہرہ میں دوطرفہ بات چیت میں موجود رہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کی قیادت مصر کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی کے عوام کو ہرممکن ریلیف فراہم کرنے میں گہری دلچسپی رکھتی ہے۔ غزہ کے عوام کے بہت سے مسائل کا حل مصر کی طرف سے بین الاقوامی گذرگاہ رفح کے کھلنے میں ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن
حماس کی قیادت اور مصری حکام میں غرب اردن اور بیت المقدس کی صورت حال بھی زیربحث آئی۔ بیت المقدس اور غرب اردن میں صہیونی آباد کاری، فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم اور صہیونی ریاست کی انتقامی پالیسیوں پر بھی بات چیت کی گئی۔
مصری قیادت کے ساتھ بات چیت میں بیرون ملک فلسطینیوں کے مسائل اور ان کے بنیادی حقوق بالخصوص فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی جیسے اہم ایشوز پر تبادلہ خیال کیا۔
حماس کی اندرون اور بیرون ملک قیادت کی ملاقات
اسماعیل ھنیہ کا کہنا ہے کہ قاہرہ میں مصری حکام کے ساتھ ہونے والی بات چیت نے حماس کی اندرون اور بیرون ملک قیادت کو ایک جگہ جمع ہونے کا موقع بھی فراہم کیا۔ اس موقع پر حماس کے غزہ کی پٹی، غرب اردن اور بیرون ملک مقیم حماس رہنماؤں نے ملاقاتیں کیں۔
اس ملاقات نے حماس کے بارے میں اس تاثر کو بھی غلط ثابت کیا ہے کہ جماعت کی قیادت میں کوئی اخلافات ہیں۔ حماس کی اندرون ملک اور بیرون ملک موجود قیادت تمام بنیادی ایشوز، تزویراتی پالیسیوں اور دیرینہ اصولوں پر متحد ہیں۔