غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے لاکھوں روزہ داروں کو موجودہ ماہ صیام کے دوران بجلی کے بدترین بحران سے دوچار کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں مقامی شہری افطاری اور سحری کے اوقات میں موم بتیوں کی روشنی کا سہارا لینے پر مجبور ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کی ملی بھگت کے تحت محصورین غزہ کو دانستہ طوراندھیرے میں غرق کیا گیا ہے۔ اکیسویں صدی کے اس دور میں بھی اہالیان غزہ سحری اور افطاری اندھیرے میں کرتے ہیں، ان کے پاس روشنی کے لیے موم بتیوں کے سوا اور کوئی انتظام نہیں۔غزہ کی پٹی کے علاقے پر اسرائیل کی جانب سے گذشتہ گیارہ سال سے مسلط کی گئی ناکہ بندی شہریوں کی زندگی اجیرن بنا کر رکھ دی ہے۔ غزہ کے عوام کو جہاں سنگین معاشی مشکلات کا سامنا ہے وہیں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کی طرف سے بجلی کی دانستہ بندش جیسے بحران سے بھی دوچار کیا گیا ہے۔
حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کی سفارش پر اسرائیل نے غزہ کو فراہم کی جانے والی بجلی کم کردی تھی۔ اسرائیل کی طرف سے چوبیس گھنٹوں میں صرف 45 منٹ کے لیے غزہ کو بجلی دی جاتی ہے۔ غزہ کو بجلی کی فراہمی کے دیگر ذرائع بھی بند ہیں، ایندھن کی ترسیل بند ہونے کے باعث مقامی بجلی گھر بھی بند پڑے ہیں۔ مجموعی طور پر غزہ کے عوام چوبیس میں سے صرف چار گھنٹے ہی بجلی سے استفادہ کر پاتے ہیں۔