رام اللہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین میں کل Â 17 اپریل کو ’یوم اسیران‘ کی مناسبت سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں صہیونی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی اندھا دھند گرفتاریوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قیام اسرائیل کے بعد اب تک ایک ملین فلسطینی قابض صہیونی ریاست کے زندانوں میں قید کیے گئے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہ رپورٹ فلسطینی محکمہ امور اسیران، کلب برائے اسیران فلسطین اور مرکزی ادارہ شماریات کے اشتراک سے تیار کی گئی ہے۔رپورٹ میں بتاگیا ہے کہ اس وقت اسرائیلی جیلوں میں 300 بچوں اور 57 خواتین سمیت 6500 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ یہ تمام فلسطینی یا تو باقاعدہ مقدمات کے بعد سزا کاٹ رہے ہیں یا انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت پابند سلاسل ہیں۔ سیکڑوں فلسطینی ایسے بھی ہیں جن پرنہ تو مقدمہ چلایا گیا اور نہ ہی انہیں انتظامی حراست کی قید کی سزا دی گئی ہے۔ یہ فلسطینی اسرائیلی پولیس اور فوج کے تفتیشی مراکز میں ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اسیران کی تحریک ارض فلسطین پر قابض صہیونی ریاست کے سنہ 1948ء میں قیام کے ساتھ ہی شروع ہوگئی تھی۔ یہ تحریک آج بھی جاری ہے۔ اب تک اس تحریک کے دوران ایک ملین فلسطینیوں کو صہیونی عقوبت خانوں میں ڈالا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 1987ء سے 2000ء تک جاری رہنے والی تحریک انتفاضہ اول کے دوران اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کی اندھا دھند گرفتاریاں کیں۔
اٹھائیس ستمبر 2000ء کے بعد اب تک ایک لاکھ فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا اور انہیں جیلوں میں ڈالا گیا۔ ان میں 15 ہزار بچے بھی شامل ہیں۔ دیگر اسیران میں 1500 خواتین، 70 فلسطینی ارکان پارلیمنٹ، سابق وزراء اور 27 ہزار انتظامی حراست کے قیدی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت اسرائیلی زندانوں میں 13 Â کم عمر لڑکیوں سمیت 57 خواتین پابند سلاسل ہیں۔ ان میں لینا الجربونی نامی فلسطینی خاتون رہنما سب سے پرانی فلسطینی خاتون اسیرہ ہیں۔ ان کی سزا آج سولہ اپریل کو ختم ہورہی ہے۔
صہیونی ریاست کے عقوبت خانوں میں بڑی عمر کے افراد کے ساتھ ساتھ 18 سال سے کم عمر کے 300 بچے بھی قید ہیں جو مجدو، عوفر اور ھشارون جیلوں میں قید ہیں۔
ان اسیران میں 44 اسیران 20 سال سے زاید عرصے سے قید ہیں جب میں 29 سنہ 1993ء میں طے پائے اوسلو معاہدے سے بھی پہلے کے قید ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں 13 ارکان پارلیمان سمیت 500 فلسطینی انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت پابند سلاسل ہیں۔