لندن – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) برطانیہ میں مقیم فلسطینی کمیونٹی کی نمائندگی اور قیادت کے معاملے میں فلسطین کی بڑی سیاسی جماعت تحریک فتح کے دو متحارب گروپ ایک دوسرے سے الجھ پڑے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق لندن میں قائم فلسطینی سفارت خانہ صدر محمود عباس کے مقرب افراد کو مملکت میں فلسطینیوں کی نمائندہ لیگ کا سربراہ بنانا چاہتا ہے جب کہ تحریک فتح کے باغی رہنما محمد دحلان کے قریب سمجھے جانے والے افراد اپنی مرضی کی قیادت منتخب کرنا چاہتے ہیں۔فتح کے دو متحارب گروپوں میں برطانیہ میں فلسطینیوں کی نمائندگی کا تنازع کئی ہفتے قبل اس وقت شروع ہوا تھا جب برطانیہ میں فلسطینی کمیونٹی کی قیادت کے انتخابات کا اعلان کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق رواں ماہ کے آغاز میں فلسطینی کمیونٹی کی قیادت کے لیے نئی قیادت کے چناؤ کا اعلان کیا گیا تھا۔ تحریک فتح میں صدر عباس کے حریف گروپ نے 23 اپریل کو نئی نمائندہ قیادت کے چناؤ کے لیے وسیع اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ادھر دوسری جانب لندن میں قائم فلسطینی سفارت خانہ مملکت میں مقیم فلسطینیوں کے لیے جلد از جلد ایک نیا دستور لانے کی کوششیں کررہا ہے۔ فلسطینی سفارت خانے کی طرف سے برطانیہ میں مقیم کمیونٹی کا آئندہ ستمبر میں اہم اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر عباس کے حریف محمد دحلان نے برطانیہ اور دوسرے یورپی ملکوں میں مقیم اپنے حامیوں کو متحرک کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ اور یورپی ممالک میں فلسطینی کمیونٹی کی نمائندگی ان کا حق ہے۔
خیال رہے کہ برطانیہ اور یورپی ممالک میں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد چار لاکھ سے زیادہ ہے۔
برطانیہ میں فلسطینی برادری کی نمائندگی کے لیے ایک کمیٹی قائم ہے۔ یہ کمیٹی اپنی نوعیت کی سب سے پرانی کمیٹی ہے، جس کے چالیس ہزار ممبران ہیں۔ کمیونٹی میں فلسطینی برادری کی نمائندہ کونسل کا سربراہ لندن میں تعینات فلسطینی سفیر ہوتا ہے۔
سنہ2014ء میں برطانیہ میں منتخب ہونے والی نئی باڈی کو فلسطینی
سفارت خانے سے تسلیم کرنے سےانکار کردیا تھا۔