غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم’ہیومن رائٹس واچ‘ نے مصری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مبینہ طور پرجزیرہ نما سیناء سےاغوا کیے گئے چار فلسطینی شہریوں کے بارے میں بتائے کہ انہیں کہاں اور کس حال میں رکھا گیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے مصری وزارت داخلہ کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے۔ اس میں قاہرہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے ان چار فلسطینیوں کے بارے میں آگاہ کرے جنہیں دو سال قبل رفح گذرگاہ سے مصر داخل ہونے کے کچھ دیر بعد بس سے اتار کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔خیال رہے کہ غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے چار فلسطینی نوجوانوں کو 19 اگست 2015ء کو رفح گذرگاہ سے مصر داخل ہونے کے بعد مصری پولیس کی وردی میں ملبوس مسلح افراد نے گن پوائنٹ پر بس سے اتار لیا تھا۔
ان فلسطینیوں کو بس سے اتارنے کے بعد پولیس ہی کی گاڑیوں میں ڈال کر نامعلوم مقام پر لے جایا گیا۔ ان کی شناخت 26 سالہ یاسر فتحی زنون، 25 سالہ عبدالدائم الناصر ابو لبدہ، Â 29 سالہ حسین خمیس الزبدہ اور 23 سالہ عبداللہ سعید ابو الجبین کے ناموں سے کی گئی تھی۔
’ہیون رائٹس واچ‘ نے نام کے ساتھ ان چاروں فلسطینیوں کی گم شدگی اور مبینہ طور پر مصر میں ان کے اغواء پر مصری حکومت کے سامنے سوالات اٹھائے ہیں۔ مصری وزیر داخلہ مجدی عبدالغفار کو لکھے گئے مکتوب میں ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے مصر داخل ہونے کے بعد اغواء کیے گئے ان چار فلسطینیوں کے بارے میں بتائیں کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے اور وہ کس حال میں ہیں۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ کے Â مطابق مصر میں اغواء کے بعد اب تک لاپتا فلسطینی شہری اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے کارکن بتائے جاتے ہیں۔ اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا انہیں مصری انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں نے اغواء کیا یا اس واقعے میں کوئی اور ملوث ہے تاہم مصری حکومت کی طرف سے اس واقعے پر مکمل طورپر خاموشی اختیار کی گئی ہے۔
کچھ عرصہ پیشتر قطر سے عربی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ’الجزیرہ‘ ٹی وی چینل نے ایک رپورٹ نشر کی تھی جس میں مذکورہ چار مغویوں میں سے دو کو مصر کی ایک خستہ حال جیل میں نیم برہنہ حالت میں دکھایا گیا تھا۔ جیل میں قید دونوں فلسطینی نوجوانوں کی حالت سے پتا چلتا تھا کہ ان پر بے پناہ تشدد کیا گیا ہے اور انہیں بنیادی حقوق سے یکسر محروم رکھا گیا ہے۔