غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم رام اللہ اتھارٹی اور وزیراعظم رامی الحمد اللہ کی طرف سے غزہ میں اخراجات کو مبالغہ آرائی کے ساتھ پیش کرنے کا موقف مسترد کردیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم رامی الحمداللہ غزہ کی پٹی میں فرضی اور جعلی اخراجات کے اعدادو شمار بیان کرکے قوم کو گمراہ کررہے ہیں۔خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطینی وزیراعظم رامی الحمد اللہ نے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ گذشتہ دس سال کے دوران حکومت نے غزہ میں حماس کے زیرانتظام علاقے میں 17 ارب ڈالر کا بجٹ خرچ کیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں کو نہیں چھیڑا گیا۔ ان پرکیا گیا اضافہ واپس لیا گیا ہے۔ یہ اضافہ مالی بحران ختم ہونے کے بعد بحال کردیا جائے گا۔
وزیراعظم الحمد اللہ کے بیان کے رد عمل میں حماس کے ترجمان نے کہا کہ الحمد اللہ کا موقف حقائق کے خلاف اور قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ فلسطینی اتھارٹی غزہ کی پٹی کو ماہانہ سامان اور دیگر اشیاء کے ٹیکسوں کی مد میں غزہ سے 10 کروڑ ڈالر ماہانہ ادا کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رام اللہ حکومت نے نہ صرف سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں پر ڈاکہ ڈالا ہے بلکہ غزہ کے عوام پر ٹیکسوں کا اضافی بوجھ بھی ڈالا گیا ہے۔ غزہ کی پٹی میں پاور اسٹیشن کے ایندھن کی مد میں بھی اضافی رقوم مانگی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کی زیرانتظام حکومت نے غزہ کی پٹی کے ہزاروں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 سے 40 فی صد کٹوتی کا اعلان کیا تھا جس پر فلسطینی عوامی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے شدید Â رد عمل سامنے آیا تھا۔