رام اللہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) ارض فلسطین مقدس مقامات کے ساتھ بہادروں، دلیروں، جانثاروں اور دشمن پر ٹوٹ پڑنے والے مجاھدین کی سرزمین ہے۔ ارض فلسطین کا چپہ چپہ داد شجاعت دینے والے مردان کار کی گواہی دیتا ہے مگر اس باب میں غرب اردن کے وسطی علاقے رام اللہ کے نواحی قصبے’سلواد‘ کو فلسطینی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سلواد قصبے کو اس کے جری جوانوں اور جانثار مجاہدوں کی بدولت ’فدائین کا شہر‘ کہا جاتا ہے۔ اہل سلواد کی جرات و بہادری کی تاریخ بہت پرانی ہے مگر نمایاں طورپر1936ء کے انقلاب میں یہاں کے باشندوں نے اپنے خون سے اس انقلاب کو رنگین کیا۔ وہ دن اور آج کا دن یہاں کے باشندے اپنے خون سے تحریک آزادی کی آبیاری کررہے ہیں۔فدائی کی طویل سلسلے کی تازہ کڑی فلسطینی قوم کے ہیرو مالک احمد حامد ہیں۔ 21 Â سالہ مالک احمد کل جمعرات کو رام اللہ میں اپنی گاڑی صہیونی فوج پر چڑھا کر ایک غاصب فوجی کو جہنم واصل اور ایک کو زخمی کرنے کے بعد خود بھی جام شہادت نوش کرلیا۔
یوں مالک احمد کی قربانی اور داد شجاعت نے سلواد قصبے کو بار دگر فلسطین ہی نہیں بلکہ عالمی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔
کسی دور میں یہ قصہ ایک شہر ہوا کرتا تھا۔ اس کی تجارتی اور علمی اہمیت کے چرچے فلسطین سے باہر دوسرے ملکوں تک پھیلے ہوئے تھے۔ آج اس کی وجہ شہرت فلسطینی مجاھدین اور فدائین ہیں۔
ماضی میں یہ قصبہ بیت المقدس کا حصہ تھا مگر اب یہ رام اللہ کا حصہ ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے یہ قصبہ رام اللہ کے قریب بیت المقدس نابلس شاہرا پر واقع ہے۔
سلواد کی تاریخ
سلواد کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ اس قصبے کے فلسطینی باشندوں نے صلیبیوں کے خلاف لڑنے والے سلطان صلاح الدین ایوب کی لشکر کی مدد کی اور مسلمان لشکر میں اپنی بہادر اور شجاعت کی وجہ سے شہرت پائی۔
سنہ 1968ء میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسی قصبے میں پہلا خفیہ سیل تشکیل دیا۔ 12 Â مجاھدین پر مشتمل یہ اس سیل نے صہیونی فوج پر کاری ضربیں لگائیں۔ صہیونی دشمن نے انتقامی کارروائی کے دوران ان Â فلسطینی مجاھدین کے 8 مکانات مسمار کیے۔
نمایاں شخصیات
سلواد قصبے کی سرزمین کئی نمایاں فلسطینی شخصیات کا مقام پیدا ئش ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اور جلا وطن رہنما خالد مشعل بھی اسی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔
حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام شہید بریگیڈ کے اسیر کمانڈر ابراہیم حامد بھی اسی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔
سلواد کو رام اللہ کے سب سے زیادہ فدائین کا علاقہ شمار کیاجاتا ہے۔ قصبے کے دو مزاحمتی خاندان حامد اور حماد سنہ 2002ء میں اس وقت منظرعام پرآئے جب حماد نامی ایک فلسطینی مزاحمت کار نے صہیونی فوج پر حملہ کرکے 11 فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا۔
سلواد قصبے کی آبادی 15000 نفوس پر مشتمل اور رقبہ 1850 دونم ہے۔ قصبے کے مقامی باشندے دوسرے مقامات پر 25000 دونم کے مالک ہیں۔ سنہ 1945ء میں یہاں کے باشندے 18 ہزار 880 دونم رقبے کے مالک تھے۔
رام اللہ کے نواحی علاقوں میں سلواد کو حماس کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ رام اللہ گورنری کا یہ سب سے بڑا قصبہ ہے۔ القسام کے کئی Â فدائی کارکنان اسی قصبے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان میں عین بیرود فدائی حملہ جس میں اسرائیلی فوج پر انتہائی قریب سے گولی ماری گئی تھی سرفہرست ہے۔
گذشتہ برسوں سے فلسطینی اتھارٹی کے اسرائیل کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون کے باوجود سلواد کے باشندوں نے دشمن کے خلاف مزاحمت کو ترک نہیں کیا۔ اس کی تازہ مثال مالک حامد کی ہے جس نے غاصب صہیونی فوج پرحملہ کرتے ہوئے اپنی جان جان آفریں کے سپرد کردی اور جاتے ہوئے ایک صہیونی فوجی کو ہلاک Â اور دو کو زخمی کرتا گیا۔