مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) ارض فلسطین اپنے قدرتی حسن کی بدولت جنت کی وادی مشہور ہے۔ بلند وبالا پہاڑ، رنگ برنگی وادیاں، فوارے کی طرح زمین سے پھوٹتے چشمے، تاریخی غاریں، پرشکوہ تاریخی عمارتیں اور آبشاریں اس کےحسن کو دوبالا کرتی ہیں۔
بیت المقدس اور اس کے مضافات کی وادیاں اپنی خوبصورت میں بے مثل ہیں۔ اس رپورٹ میں چند تصویری مناظرمیں ’عین فارہ‘ وادی عناتا اور اس کی پہاڑی چوٹیاں، شمال مشرقی علاقے الرام کے خوبصورت مقامات عین فارہ سے شروع ہوکر جنوب مشرقی علاقے مخماس تک پھیلی ہوئی ہیں۔ انہی وادیوں کے بیچ وادی القلط کی تاریخی غاریں اور ان میں بہنے والے پانی کے چشمے اور ان کے اطراف میں چٹانوں کے اندر بنائے مکانات اور ان کے بیچوں بیچ ابھرتے پانی کی آبشاریں اپنے اندر خوبصورتی اور قدرتی حسن کا بے پناہ خزانہ سموئے ہوئے ہیں۔فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بیت المقدس کی یہ پہاڑی وادیاں سیاحوں کا قبلہ سمجھی جاتی ہیں۔ یہاں سیاح ہرموسم میں سیر وتفریح کے لیے آتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ان علاقوں میں یومیہ ایک ہزار افراد سیرو سیاحت کرنے آتے ہیں۔
عین الفوارسے نکلنے والا پانی کا چشمہ اپنے خالق کی کاری گری کا بے مثل نمونہ ہے۔
وادی القلط کی پہاڑیاں مشرقی بیت المقدس سے ہم آغوش ہیں۔ یہ پہاڑی سلسلہ ایک طرف وادی القلط میں ہے اور دوسری طرف سھل الغور تک پھیلا ہوا ہے۔ انہی پہاڑوں کے بیچ سے دریائے اردن گذرتے شمال سے ساڑھے چھے کلو میٹر کی مسافت سے خط مستقیم کی شکل میں گذرتے ہوئے بحر مردار میں جا گرتا ہے۔
فلسطینی نوجوان سماجی کارکن انور حمام کا کہنا ہے کہ جمعہ اور ہفتہ کے ایام میں ان مقامات کی سیر کے لیے آنے والوں کا رش بڑھ جاتا ہے۔