غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے صدر محمود عباس کے اس بیان کو قوم سے غداری قرار دیا ہے جس میں انہوں نے تاریخ فلسطینی مملکت کے صرف 22 فی صد علاقے کا مطالبہ کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برھوم کا کہنا ہے کہ محمود عباس 82 فی صد فلسطینی علاقوں کو صہیونی ریاست کو دے رہے ہیں۔ ارض فلسطین کے ایک انچ سے بھی دست برداری قوم سےغداری کے مترادف ہے۔ترجمان نے صدر عباس کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ محمود عباس تاریخی فلسطینی مملکت سے دست برداری کا اعلان قومی جرم، قومی حقوق سے انحراف اور ارض فلسطین میں صہیونی ریاست کو مضبوط بنانے کی سازش ہے۔ پوری قوم اور حماس ان کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان سےاپنا بیان واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
حماس رہنما کا کہنا ہے کہ صدر سمیت کسی بھی فلسطینی کو قومی حقوق سے انحراف اور ارض فلسطین سمیت کسی بھی دیرینہ مطالبے سے دست بردار ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ فلسطینی قوم کو بلا افراط وتفریط اپنے وطن کو آزاد کرانے کا حق ہے۔ ایسے بیانات جن سے دشمن کو تقویت پہنچے کسی صورت میں مناسب نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ اتوار کے روز صدر عباس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ فلسطین کے کل 22 فی صد رقبے پر فلسطینی مملکت بنانے کا مطالبہ قبول کرسکتے ہیں۔ ان کے اس بیان پر فلسطین کے سیاسی حلقوں مین شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔