مقبوضہ بیت المقدسÂ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حکومت نے اردن میں جلا وطن کے طور پرمقیم فلسطینی مزاحمت کار خاتون رہنما اور اسلامی تحریک ’حماس‘ کے رکن احلام تمیمی کو امریکی خفیہ اداروں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ کے مطابق سابق اسیرہ احلام تمیمی پر الزام ہے کہ اس نے سنہ 2001ء میں ایک فلسطینی مزاحمت کار عزالدین المصری کو بیت المقدس میں ’سپارو‘ ہوٹل تک رسائی میں سہولت فراہم کی تھی جس نے فدائی حملے کرکے 15 اسرائیلیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ مرنے والوں میں ایک امریکی بھی شامل تھا۔عبرانی اخبار کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ چونکہ ایک امریکی شہری کے بالواسطہ قتل میں احلام تمیمی بھی ملوث ہیں لہذا انہیں امریکا کے حوالے کیاجائے تاکہ امریکی خفیہ ادارے اپنے اس سے تفتیش کرنا چاہتے ہیں۔
ادھر امریکی وزارت انصاف کی ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک خبر میں احلام تمیمی Â کوایک امریکی شہر سمیت پندرہ افراد کے قتل میں قصور وار قرار دیا گیا ہے۔
امریکی تحقیقات ادارے’ایف بی آئی نے بھی احلام التمیمی کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے اس کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر انعامات کا اعلان کیا ہے تاہم اردنی حکومت کی طرف سے کوئی سرکاری موقف سامنے نہیں آیا۔
خیال رہے کہ احلام تمیمی پر الزام ہے کہ اس نے سنہ دو ہزار ایک میں بیت المقدس میں ایک ہوٹل میں فدائی حملے کی حملہ آورعزالدین المصری کی مدد کی تھی۔ اسرائیلی فوج نے احلام کو حراست میں لے کر اس پر مقدمہ چلایا تھا اور اسے 16 بار عمر قید اور 250 سال اضافی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم بارہ سال بعد انہیں حماس اوراسرائیل کے درمیان طے پائے معاہدے معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تاہم Â اسرائیل نے یہ شرط عائد کی تھی کہ وہ رہائی کے بعد فلسطین کے بجائے کسی دوسرے ملک میں رہائش اختیار کرے۔
احلام تمیمی رہائی کے بعد اردن متنقل ہوگئی تھیں۔