ام الفحم – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے فلسطینی مساجد میں آذان پر پابندی کے کالے قانون کے خلاف مقبوضہ فلسطینی شہروں میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اندرون فلسطین کے مختلف شہروں میں آج ہفتے کے روز کئی مقامات پر آذان پر اسرائیلی پابندیوں کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی شہر ام الفحم میں اسرائیلی قانون کے خلاف ایک بڑے احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا گیا جس میں مقامی فلسطینی شہریوں، سول سوسائٹی کے کارکنوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر آذان پر پابندی کے قانون کو نسل پرستانہ، مذہبی آزادیوں کے خلاف سازش اور صہیونی فاشزم کی بدترین مثال قرار دیا گیا تھا۔
ام الفحم میں عوامی مزاحمتی کمیٹی کے چیئرمین احمد الشریم نے بتایا کہ صہیونی ریاست کی طرف سے منظور کردہ قانون نے نازیوں کی یاد تازہ کردی ہے۔ مقامی شہریوں نے آذان پر پابندی کے قانون کے خلاف ہرسطح پر آواز بلند کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
ادھر غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس’حماس‘ کے زیرانتظام مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر آذان دینے پر پابندی کے اسرائیلی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
جنوبی غزہ میں نکالی جانے والی ریلی میں ہزاروں فلسطینی شہریوں نے شرکت کی۔ اس موقع پرمقررین نے صہیونی ریاست کی جانب سے آذان پر پابندی کو فلسطینی قوم پر قدغنیں عائد کرنے کی مذمو سازش قرار دیا۔
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے حماس رہنما منصور البریک نے کہا کہ فلسطینی مساجد میں آذان پر پابندی اسلام پر پابندی عائد کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام اپنے عقیدے اور اسلامی شعائر کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ صہیونی پارلیمنٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہونے دیں گے۔