مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اندرون فلسطین میں قائم اسلامی تحریک کے امیر اور بزرگ فلسطینی مذہبی وسماجی رہنما الشیخ رائد صلاح نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست عدلیہ کو قبلہ اوّل پر قبضے کی سازشوں کے لیے استعمال کررہا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اپنے ایک بیان میں الشیخ رائد صلاح نے خبردار کیا ہے کہ صہیونی عدالت کی طرف سے مسجد اقصیٰ کو یہودیوں کا مذہبی مرکز قرار دینا انتہائی خطرناک اقدام ہے جس کے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔الشیخ رائد صلاح نے فلسطین کے اندر اور بیرون ملک فلسطین اہم شخصیات کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں ان کی توجہ اسرائیلی عدالت کے اس حالیہ فیصلے کی طرف مبذول کرائی گئی جس میں مسجد اقصیٰ کو یہودیوں کی عبادت گاہ قرار دے کر انتہا پسندوں کو اس میں داخل ہونے اور مذہبی رسومات ادا کرنے کی کھلی اجازت دی گئی ہے۔
الشیخ رائد صلاح نے مختلف مسلمان ملکوں کے سربراہوں، مذہبی اور سیاسی جماعتوں، انسانی حقوق کے اداروں، علماء، مبلغین ، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کو لکھے گئے مکتوب میں کہا ہے کہ قبلہ اوّل کے دفاعی کی ذمہ داری صرف فلسطینیوں پرعائد نہیں ہوتی بلکہ ڈیڑھ ارب مسلمان قبلہ اوّل کے محافظ اور اس کے دفاع کے ذمہ دار ہیِں۔
الشیخ رائد صلاح کے مطابق صہیونی ریاست ایک طے شدہ پالیسی اور حکمت عملی کے تحت مسجد اقصیٰ پر اپنی سیادت مسلط کرنا چاہتی ہے تاکہ قبلہ اوّل کی حقیقی اسلامی شناخت کے بجائے اسے یہودیوں کا مذہبی مرکز قرار دے کر وہاں پر مذموم ہیکل سلیمانی کی تعمیر کی راہ ہموار ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نہ صرف مسجد اقصیٰ اور مسلمانوں کے قبلہ اوّل کے وجود سے انکاری ہے، اسی طرح صہیونی ریاست فلسطینی اوقاف کے وجود کا بھی منکر ہے۔
صہیونی ریاست نے اردنی مذہبی امور اور وزارت اوقاف کو بھی نظر انداز کردیا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیل کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے اپنے فیصلے میں مسجد اقصیٰ کو یہودیوں کی مقدس عبادت گاہ قرار دیتے ہوئے یہودیوں کو اس میں داخل ہونے اور تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرنے کی کھلی اجازت دے دی تھی۔ اسرائیلی عدالت کے فیصلے کے بعد Â عالم اسلام کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔