الخلیل – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) بدھ کے روز اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں غرب اردن میں ایک 24 سالہ فلسطینی نوجوان سعد محمد القیسیہ کی شہادت کے بعد اکتوبر2015ء کے بعد سے جاری تحریک انتفاضہ القدس کے شہداء کی تعداد بڑھ کر 284 ہوگئی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق القدس اسٹڈی سینٹر کے شعبہ اسرائیلیات کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے دو ماہ کے دوران صہیونی فوج کی منظم ریاستی دہشت گردی کے دوران 13 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ ان میں غزہ کی پٹی کے چار شہری بھی شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق شہداء انتفاضہ میں جانوں کے نذرانے پیش کرنےمیں غرب اردن کا شہر الخلیل سب سے آگے ہے جہاں سے 79 فلسطینیوں کو جنازے اٹھائے گئے۔
اس کے بعد بیت المقدس سے 62، رام اللہ سے 26، جنین سے 22، نابلس سے 20، بیت لحم سے 17، طولکرم سے 6، سلفیت سے چار، قلقیلیہ سے بھی چار، اندرون فلسطین سے تین اور غزہ کی پٹی میں38 فلسطینیوں کو شہید کیا گیا۔
صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 97 بچے جن کی عمریں 18 سال سے کم تھیں جام شہادت نوش کرگئے۔ ان میں ایک 3 ماہ کا شیرخوار بھی شامل ہے۔ کم عمر شہداء کل شہداء کا 92 فی صد ہیں۔ اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں شہید ہونے والا آخری بچے 15 سالہ خالد بحر کا تعلق الخلیل شہر سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق شہداء انتفاضہ میں 24 خواتین شامل ہیں جن میں سے 12 نابالغ لڑکیاں ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جارحیت سے ایک دو سالہ بچی بھی شہداء انتفاضہ میں شامل ہے۔
شہداء انتفاضہ میں 60 فی صد کا کسی فلسطینی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں۔ 23 فی صد شہداء مختلف فلسطینی تنظیموں سے تعلق رکھتے ہیں۔ شہادت کے بعد اسرائیلی فوج نے دسیوں شہداء کے جسد خاکی قبضے میں لیے۔ 6 شہداء کے جسد خاکی اب بھی اسرائیلی فوج کی تحویل میں ہیں۔