غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کی طرف سے جاری کردہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2000ء کے بعد سے اب تک 26 ہزار فلسطینیوں کو بغیر کسی الزام کے انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت زندانوں میں ڈالا گیا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ’القدس شہداء‘ فاؤنڈیشن‘ کے ترجمان احمد حرزاللہ نے کہا ہے کہ عالمی قوانین کے تحت کسی بھی شہری کو بغیر کسی الزام کے انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت انتہائی سنگین اور مشکل حالات میں بھی جیلوں میں نہیں ڈالا جاسکتا ہے۔ مگر اسرائیل ایک طے شدہ پالیسی کے تحت زمانہ قدیم کے اس ظالمانہ اور غیر منصفانہ طرز عمل پر مسلسل عمل پیرا ہے۔حرزاللہ نے اسرائیلی زندانوں میں انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت پابند سلاسل فلسطینی صحافی محمد القیق کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی فوج اور انتظامیہ کے ہاتھ میں انتظامی حراست کی پالیسی ایک غیرقانونی اور بدترین ظالمانہ حربہ ہے۔ صہیونی ریاست نے اس ظالمانہ پالیسی کے تحت اب تک ہزاروں نہتے فلسطینیوں کو قید وبند کی سزائیں دی ہیں۔
فلسطینی حقوق کارکن کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم ہمیشہ کے لیے صہیونی ریاست کے جبر تلے نہیں رہ سکتے۔ گرفتاریاں، جیلیں اور سنگین سزائیں تحریک آزادی کے سفر کاحصہ ہیں اور فلسطینی قوم صہیونی ریاست کے ان جرائم کو آزادی کے لیے قربانیوں کے زمرے میں دیکھتے ہیں۔
ادھر دوسری جانب اسلامی جہاد کے رہنما ولید المدلل نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی اسیران کے معاملے میں اپنی اخلاقی اور سیاسی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے بغیر کسی جنگ کے صہیونی زندانوں میں پابند سلاسل شہریوں کو آزاد کرانے کے لیے کردار ادا کرے۔