فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس اور اسلامی جہاد کی طرف سے جاری کردہ الگ الگ بیانات میں کہا گیا ہے کہ غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج اور حکومت کو فوجیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار قرار دینا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ صہیونی ریاست نے نہتے اور مٹھی بھر مجاھدین کے ہاتھوں شرمناک شکست کھائی تھی۔
بیانات میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی اسٹیٹ کنٹرولر کی رپورٹ میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ طاقت کے بدترین استعمال کے باوجود اسرائیل غزہ جنگ کے مقاصد حاصل نہیں کرسکا۔ اس کے ساتھ ساتھ فوج، انٹیلی جنس اداروں اور حکومت کی ناقص حکمت عملی کے نتیجے میں بڑی تعداد میں فوجی جوانوں کو جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
بیانات میں کہا گیا ہے کہ کم وسائل ہونے کے باوجود فلسطینی قوم اور مجاھدین نے صہیونی دشمن کو غزہ کے محاذ پر شرمناک شکست سے دوچار کیا ہے۔
اس رپورٹ سے عیاں ہوگیا ہے کہ صہیونی دشمن مزاحمت کی قوت کو کچلنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔ اگرچہ اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں میں شہری آبادی کا بے پناہ جانی نقصان ہوا ہے مگر فلسطینی مجاھدین نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ دشمن کے ساتھ ہرطرح کی جنگ کا مقابلہ کرنے اور پورے فلسطین کو غاصبوں سے آزاد کرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ سنہ 2014ء کو اسرائیل نے موسم گرما میں مسلسل اکاون دن تک غزہ کی پٹی پر بمباری کرکے Â 2300 سے زائد فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی کردیے تھے۔
صہیونی فوج کی جارحیت کے خلاف جوابی حملوں میں 64 اسرائیلی فوجی بھی جہنم واصل ہوئے۔ کچھ عرصہ قبل اسرائیل کے اسٹیٹ کنٹرولر نےاس جنگ میں فوجیوں کی ہلاکتوں کے بارے میں ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کیا تھا جس نے حال ہی میں اپنے رپورٹ اسرائیلی میڈیا کو جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں حکومت، فوج اور انٹیلی جنس اداروں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے غزہ جنگ کے دوران ناقص حکمت عملی اختیار کی تھی۔ اس کے علاوہ صہیونی انٹیلی جنس ادارے غزہ میں مزاحمت کاروں کی دفاعی صلاحیت کا درست اندازہ لگانے میں ناکام رہے تھے جس کے نتیجے میں فوجیوں کی بڑی تعداد ہلاک اور زخمی ہوگئی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی مزاحمت کاروں نے متعدد اسرائیلی فوجی جنگی قیدی بھی بنا لیے تھے۔