غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نےاسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی اس تجویزکو یکسر مسترد کردیا ہے جس میں انہوں نے کہاتھا کہ وہ غزہ کی پٹی کو عالمی امن فوج کے حوالے کرنے کے حامی ہیں۔ اگرچہ بعد ازاں انہوں نے اپنی اس تجویز سے انکار کردیا تھا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کے ترجمان عبدالطیف القانوع نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی فلسطینی قوم کا اپنا علاقہ ہے جس پر فلسطینی قوم کو ہرقسم کے کنٹرول کے لیے خود ہی کردار ادا کرنا ہوگا۔ فلسطینیوں کو عالمی امن فوج کے تعاون کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ترجمان نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں عالمی امن فوج کی تعیناتی ایک خطرناک تجزبہ ہے جس کا مقصد غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ریاست کے قبضے کی دوبارہ راہ ہموار کرنے کی کوشش ہے۔
اس وقت اصل مقصد فلسطینی اراضی پر اسرائیل کے غاصبانہ تسلط کے خاتمے کی ضرورت ہے۔
القانوع نے کہا کہ غزہ کی پٹی کو عالمی امن فوج کی ضرورت نہیں۔ اس نوعیت کے تمام نظریات صہیونی ریاست کو تحفظ دینے کے لیے ہیں۔
خیال رہے کہ حال دو روز قبل اسرائیل کے عبرانی ریڈیو پر نشر ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ نیتن یاھو نے غزہ کی پٹی میں عالمی امن فوج کی تعیناتی کی کوئی تجویز پیش نہیں کی ہے۔
ا س سے قبل اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 2 پر نشر کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا تھا وزیراعظم نے اتوار کو آسٹریلیا کے وزیرخارجہ جولی بیشوپ سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا غزہ کی پٹی میں عالمی امن فوج کی تعیناتی سے غزہ کی سیکیورٹی کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ دونوں رہنماؤں میں مشرق وسطیٰ میں قیام امن اور دیگر مسائل پربھی تفصیلی بات چیت کی۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم یاھو نے فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے صہیونی ریاست کے خلاف ہیگ میں قائم عالمی فوج داری عدالت سے رجوع کرنے کے خدشات کا بھی اظہار کیا گیا۔