فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق دونوں فلسطینی نوجوانوں کی والدہ فائلہ شمعہ نے "العربیہ ڈاٹ نیٹ” سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا بیٹا خالد فالج کے حملے کے بعد حرکت کرنے سے محروم ہے اور وہ اس وقت غزہ کے الشفاء ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ فائلہ نے بتایا کہ محمد اور خلیل کی عمر جب پانچ برس تھی تو پہلی مرتبہ یہ مرض نمودار ہوا تھا۔ اس کے بعد 16 برسوں سے فائلہ کی زندگی کا زیادہ ترحصہ اپنے بیٹوں کی وجہ سے ہسپتالوں میں ہی گزرا ہے۔
فائلہ کے مطابق خلیل کی حالت بہت خراب ہے جو وقتا فوقتا مکمل مفلوجی کا شکار ہو جاتا ہے اور یہ حالت کئی روز تک جاری رہتی ہے۔ محمد کسی طور بہتر حال میں جس کو وقفے وقفے سے مرگی کے دورے پڑتے ہیں۔
غزہ کے الشفاء ہسپتال میں غدود اور ذیابیطس کے امراض کے ماہر ڈاکٹر محمد رياض زغبر کا کہنا ہے کہ ” محمد اور خلیل دونوں بھائی پیراتھائیرائڈ غدود میں موروثی بے قاعدگی کے سبب جسم میں کیلشیم کی شدید کمی اور فاسفورس کی زیادتی کا شکار ہیں۔ تاہم عجیب معاملہ یہ ہے کہ ان میں ہر ایک کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کثیر ترین ممکنہ خوراک لیتا ہے مگر خون میں کیلشیم کی مطلوب سطح حاصل نہیں ہوتی جس کے نتیجے میں دونوں بھائیوں کے پٹھے اکڑ جاتے ہیں اور دماغ میں مخصوص مقامات پر کیلشیم کے رساؤ کے باعث مرگی کے دورے پڑتے ہیں۔
علاج کا امکان
شمعہ خاندان ان دونوں بھائیوں کے علاج کے حوالے سے مایوس نہیں ہے جب کہ اس سے قبل دونوں بھائی جس اسرائیلی ہسپتال میں زیر علاج تھے وہاں کے ڈاکٹروں نے فائلہ کو بتا دیا تھا کہ ان کے بیٹوں کا علاج ممکن نہیں ہے اور بہتر ہے کہ وہ انہیں لے کر غزہ پٹی واپس چلی جائیں”۔
فائلہ نے "العربیہ ڈاٹ نیٹ” کو بتایا کہ ” میں رات بھر بالکل نہیں سوتی ، اس لیے کہ جب بھی میں اپنا سر تکیے پر رکھتی ہوں تو برابر والے کمرے سے دونوں بیٹوں کے کراہنے کی آواز آتی ہے اور مجھے وہ درد محسوس ہوتا ہے جس سے میرے بیٹے گزرتے ہیں۔ بعض مرتبہ ان میں سے کوئی چلّاتا ہے کہ اسے اپنی ہڈیاں ٹوٹ کر جسم میں پیوست ہوتی محسوس ہو رہی ہیں۔ میں دعا کرتی ہوں کہ اللہ رب العزت ان کو تکلیف سے نجات دے”۔
ڈاکٹر ریاض زغبر کے مطابق ان دونوں بھائیوں کے معاملے میں پیرا تھائیرائڈ غدود کو ٹرانسپلانٹ بھی کیا جا سکتا ہے تاہم یہ عالمی سطح پر اپنی نوعیت کا انتہائی نادر آپریشن ہے۔