غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کی اسلامی مزاحمی تحریک حماس نے تہران میں فلسطین کی حمایت میں ہونے والے چھٹی عالمی کانفرنس کو انتہائی اہم اور ضروری قرار دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کے سینیئر رہنما طاہر النونو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ موجودہ علاقائی اور عالمی حالات کے تناظر میں تہران میں تحریک انتفاضہ اور بیت المقدس کی حمایت میں ہونے والی چھٹی عالمی کانفرنس انتہائی اہمیت اختیار کرگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تہران کانفرنس دراصل خطے میں ایک اسٹریٹیجک آپشن کے طور پر تحریک مزاحمت کے آپشن کی حمایت کی غرض سے منعقد کی جارہی ہے۔
اس سے پہلے حماس کے ایک اور رہنما محمود الظہار نے بھی تہران میں ہونے والی کانفرنس کی حمایت کرتے ہوئے، اپنی تنظیم کا ایک اعلی سطحی وفد ایران بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کی تنظیم کا اعلی سطحی وفد ، تہران میں ہونے والی انتفاضہ اور بیت المقدس کانفرنس میں شرکت کرے گا۔
دوسری جانب عربی زبان کے معروف ٹی چینل المیادین کے چیئرمین غسان بن جدو نے کہا ہے کہ ایران وہ واحد ملک ہے جس کی حکومت سرکاری طور پر بیت المقدس اور فلسطین کی حمایت میں کانفرنس منعقد کر تی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی ایران سن دوہزار گیارہ میں فلسطین کے بارے میں عالمی کانفرنس کا انعقاد کرچکا ہے لیکن کسی بھی دوسرے اسلامی ملک میں سرکاری سطح پر ایک بھی کانفرنس منعقد نہیں کی گئی۔
انہوں نے شام ، عراق، لیبیا، یمن کی سازشی جنگوں اور امت مسلمہ کے خلاف ہونے والی دیگر سازشوں کی وجہ سے فلسطینی کاز کے بارے میں کسی طرف سے بہت کم آواز سنائی دی اور سن دوہزار گیارہ کے بعد بھی فلسطین کی حمایت میں آواز ایران ہی سے بلند کی جارہی ہے۔
غسان بن جدو نے ایران کے بارے میں خطے کے بعض ملکوں کے موقف پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب سمیت خلیج فارس تعاون کونسل کے بعض ممالک ، ایران پر مداخلت کا الزام لگاتے ہیں، لیکن یہ ممالک خود دیگر ملکوں کے معاملات میں مداخلت اور دہشت گردی کی حمایت کرکے جنگ بھڑکانے کا باعث بنے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ فلسطین کے بارے میں چھٹی بین الاقوامی کانفرنس بیس اور اکیس فروری کو تہران میں ہوگی جس میں سات سو غیر ملکی مندوبین شرکت کریں گے۔