رباط – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے الخلیل شہر میں جلیل القدر صحابی رسول حضرت تمیم بن اوس الداری کے نام پر وقف اراضی ایک روسی گرجا گھر کو دیے جانے پر فلسطین بھر میں احتجاج جاری ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حال ہی میں فلسطینی صدر محمود عباس کے حکم پر الخلیل شہر میں حضرت تمیم الداری کے نام پر وقف قطعہ اراضی ’المسکوبیہ چرچ‘ کو دینے کا فیصلہ کیا گیا جس پر فلسطین بھر میں احتجاج جاری ہے۔ اس کےعلاوہ فلسطینی اتھارٹی کے اس نا قابل قبول اقدام پر دنیا بھر کی اسلامی اور مذہبی تنظیموں نے مذمت کی ہے۔واضح رہے کہ مستند تاریخی روایات سے یہ ثابت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس سے سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے صحافی حضرت تمیم بن اوس الداری اور ان کی ہمشیرہ کے لیے الخلیل شہر میں ایک قطعہ اراضی وقف کیا تھا اور فرمایا تھا کہ یہ قطعہ اراضی تا قیامت انہی کے نام پر وقف رہے گا۔ آج کے حساب سے یہ جگہ 73 دونم بنتی ہے اور ایک دونم ایک ہزار مربع فٹ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی نے حال ہی میں الخلیل شہرمیں صحابی رسول کے نام پروقف اراضی ’المسکوبیہ چرچ‘ Â کو تحفے میں دے دی۔ یہ چرچ روسی کیتھولیک چرچ کے زیرانتظام ہے۔
صحابی رسول کے نام پر وقف اراضی عیسائیوں کی عبادت گاہ کے حوالے کرنے پر فلسطینی شہروں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
گذشتہ روز فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام کے خلاف احتجاج کرنے والے فلسطینیوں پر عباس ملیشیا نے وحشیانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں متعدد شہری زخمی ہوگئے۔ مظاہرین نے عباس ملیشیا کے پرتشدد ہتھکنڈوں کے باوجود احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
ادھر مراکش میں عالم اسلام کے مذہبی امور کی حمایت میں سرگرم کمیٹی نے بھی صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وقف اراضی کو عیسائی گرجا گھر کے حوالے کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے اسلامی تعلیمات کے منافی اقدام قرار دیا۔
کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات انتہائی افسوسناک اور باعث تشویش ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے بغیر کسی چھان بین کے اللہ کے رسول کی جانب سے اپنے صحابی کے نام پر وقف کی گئی اراضی ایک غیرمسلم مذہبی مرکز کے حوالے کردی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حضرت تمیم الداری رضی اللہ عنہ کے نام پرو قف قطعہ اراضی المسکوبیہ چرچ کو دینا بیت المقدس میں قائم روسی ہائی کمیشن کے لیے تحفہ ہے۔ اس سے فلسطینی اتھارٹی کی اسلامی اوقاف کے حوالے سے پالیسی کھل کرسامنے آگئی ہے۔
صدر محمود عباس کے اس اقدام پر فلسطین کی مذہبی جماعتوں نے بھی شدید مذمت کی ہے اور رام اللہ اتھارٹی پر زور دیا ہے کہ وہ صحابی رسول کے نام پر وقف کی گئی اراضی گرجا گھر کو دینے کا فیصلہ واپس لے۔