مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کی مرکزی عدالت نے ایک 16 سالہ فلسطینی لرکی منارہ شویکی کو چھ سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والی شویکی کو اسرائیلی فوج نے دسمبر 2015ء کو بیت المقدس سے حراست میں لیا تھا۔ اسرائیلی پراسیکیوٹر کی جانب سے منارہ شویکی کے خلاف یہودی آبا دکاروں پر چاقو سے حملے کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا۔فلسطینی سماجی کارکن امجد ابو عصب نے ’قدس پریس‘ کو بتایا کہ چند روز قبل اسرائیلی پراسیکیوٹر اور اسیرہ شویکی کے وکیل کے درمیان شویکی کی سزا سے متعلق ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت اسے چھ سال قید کی سزا سنانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
منار شویکی اسرائیلی جیل میں قید خواتین میں سب سے کم عمر ہے اور وہ اس وقت اسرائیل کی ’ھشارون‘ جیل میں قید ہے۔
اسرائیلی عدالت نے شویکی کو جنوری 2017ء کے اوائل میں سزا سنانے کا عندیہ دیا تھا مگر عدالت نے ملزمہ کے چال چلن کی طرف سے رپورٹ آنے تک فیصلہ سنانے کا فیصلہ موخر کردیا تھا۔
منار شویکی کو اسرائیلی فوج نے چھ دسمبر دو ہزار پندرہ کو جنوب مشرقی بیت المقدس کے سلوان قصبے سے اس وقت گولیاں مار کر زخمی کرنے کے بعد حراست میں لیا تھا جب وہ اسکول سے واپس گھر لوٹ رہی تھی۔ اسرائیلی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ شویکی نے اپنے اسکول بیگ میں رکھے ایک چاقو سے اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کیا تھا۔ مگر اسرائیلی فوج شویکی کے خلاف یہ الزام ثابت نہیں کرسکی اور اسے رہا کردیا گیا۔ اس واقعے کے دو ہفتے بعد اسے دوبارہ حراست میں لیا گیا اور الزام عائد کیا گیا کہ اس نے اسرائیلی فوجیوں پر چاقو سے حملہ کیا ہے۔