مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) امریکا کی نئی حکومت کی شہہ پر فلسطین میں صہیونی ریاست کی جانب سے یہودی آباد کاری کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں مزید 2086 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 2 کی رپورٹ میں صہیونی وزیر برائے ہاؤسنگ ’یواف گلینٹ‘ کا ایک بیان نقل کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن میں دو ہزار چھیاسی مکانات کی تعمیر کی منظوری وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین کی منظوری کے بعد دی گئی ہے۔خیال رہے کہ حالیہ چند ایام کے دوران اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینی شہروں میں بڑے پیمانے پر یہودی آباد کاری کے منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ حال ہی میں صہیونی ریاست نے چھ ہزار مکانات کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہےجب کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد فلسطین میں 8 ہزار مکانات تعمیر کیے جا چکے ہیں۔
امریکا کی جانب سے آباد کاری کی حمایت، یو این کی مخالفت
فلسطین میں یہودی آباد کاری کے تازہ اسرائیلی منصوبوں پر امریکا کی حکومت نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ فلسطین میں یہودی آباد کاری قیان امن کی راہ میں رکاوٹ نہیں۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطین میں اسرائیل کی طرف سے یہودی آباد کاروں کے لیے مکانات کی تعمیر اور کالونیوں کی توسیع سے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن کوششوں کو نقصان نہیں پہنچتا۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں یہودی توسیع پسندی اسرائیل کے لیے مفید نہیں۔
امریکی حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو اپنی حدود سے باہر آباد کاری کا حق ہے اور اس سے فلسطین۔ اسرائیل امن مساعی متاثر نہیں ہوں گی۔
درایں اثناء اقوام متحدہ کی جانب سے فلسطین میں یہودی آبادکاری کے تازہ منصوبوں کی مذمت کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی ادارے کو فلسطین میں یہودی آبادکاری کے منصوبوں پر گہری تشویش ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوگاریک نے کہا کہ اقوام متحدہ کو فلسطین میں یہودی آبادکاری کے حالیہ منصوبوں پر تشویش ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ کمیٹی کی چیئر پرسن فیڈریکا موگرینی نے بھی فلسطین میں یہودی آباد کاری کے حالیہ منصوبوں کی مذمت کرتے ہوئے ان اقدامات کو فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے حل میں رکاوٹ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں یہودی آباد کاری عملا تنازع کے دو ریاستی حل کو ناممکن بنا دے گی۔