رام اللہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کی سپریم دستوری عدالت نے دوہری تنخواہیں وصول کرنے سے متعلق ایک مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے دوہری تنخواہ لینے کو خلاف قانون قرار دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے ان 60 عہدیداروں کی ملازمت بھی خطرے میں جو اس وقت فلسطینی Â دو دو سرکاری محکموں سے الگ الگ تنخواہیں وصول کررہے ہیں۔
صرف یہی نہیں بلکہ فلسطینی عدالت نے دو تنخواہیں لینے کو کرپشن اور مالی اور انتظامی بدعنوانی میں شامل کیا ہے جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی عہدیداروں کی ملازمتیں خطرے میں ہیں اور وہ بھی کرپشن کی ہٹ لسٹ پر آگئے ہیں۔فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی مالیاتی وانتظامی کنٹرولر ایاد تیم کے خلاف دائر مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں ایک ہی وقت میں سرکاری ملازمت کی تنخواہ اور ایک سابقہ عہدے کی پنشن وصول کرنے کو خلاف قانون قرار دیا ہے۔
دستوری عدالت کی جانب سے 23 جنوری کو ہونے والے مقدمہ کی سماعت کے دوران بھی کہا تھا کہ تیم کا دو الگ الگ عہدوں کی مالی مراعات حاصل کرنا جائز نہیں۔ وہ ایک طرف سابق عہدے کےریٹائرمنٹ فنڈز اور پنشن سے استفادہ کررہے ہیں اور ساتھ ہی وہ ایک وزیر کے درجے کے برابر فلسطینی اتھارٹی سے دوسرے سرکاری عہدے کی تنخواہ وصول کرتے ہیں۔
اخبار ’العربی الجدید‘ نے عدالتی فیصلے کا مکمل متن شائع کیا ہے جس میں واضح طور پرکہا گیا ہے کہ وہ ایک ہی وقت میں دو عہدوں کی مالی مراعات سے استفادہ نہیں کرسکتے ہیں۔
دستوری عدالت کا کہنا ہے کہ دستور کی دفاع 2 اور 3 مجریہ 2010ء میں تنخواہوں اور مالیاتی حقوق کی پوری وضاحت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ دو تنخواہیں یا ایک سے زیادہ سرکاری عہدوں کی مالیات مراعات لینا خلاف قانون ہے اور ایسے عہدیدار کے خلاف کرپشن کیسز کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اخباری رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمود عباس کے مقربین میں ایسے 60 اعلیٰ عہدیدار Â دوہری تنخواہیں لے رہے ہیں۔ اگر ایاد تیم کیس کو ایک مثال کے طور پیش کیا جائے تو ان ساٹھ عہدیداروں کی ملازمتیں بھی خطرے میں ہیں اور ان کے خلاف بھی غیرقانونی تنخواہیں لینے کے کیسز قائم کیے جاسکتے ہیں۔