مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے سنہ 1948ء کے علاقوں میں قائم اسلامی تحریک کے امیر اور بزرگ فلسطینی رہنما الشیخ رائد صلاح نے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ مسلمان امت کی ملکیت ہیں اور ان پرکسی قسم کے سودے بازی کی کوئی گنجائش نہیں اور نہ ہی ان پرکسی قسم کے مذاکرات کی کوئی گنجائش ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی رہنما الشیخ رائد صلاح نے ایک انٹرویو میں کہا کہ فلسطین کے سنہ 1948ء کی جنگ میں صہیونی ریاست کے زیر تسلط آنے والے علاقوں میں رہنے ولے فلسطینیوں پر ایک منظم سازش کے تحت عرصہ حیات تنگ کیا جا رہاہے۔ اسرائیلی مختلف حربوں اور طاقت کے استعمال سے اندورن فلسطین کے عرب باشندوں کو وہاں سے نکال باہر کرنے میں مصروف ہے۔ایک سوال کے جواب میں الشیخ رائد صلاح نے کہا کہ انہوں نے پوری زندگی مسجد اقصیٰ کا دفاع کیا ہے۔ مسجد اقصیٰ صرف مسلمانوں کی ملکیت ہے جس پر بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست کی نسل پرستانہ پالیسیاں اور مذہبی بنیادوں پر فلسطینیوں کے خلاف مظالم قوم کو قبلہ اوۤل کے دفاع سے پیچھے نہیں ہٹا سکتے۔
اپنی اسیری کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مجھے اسرائیلی فوج نے گرفتار کرنے کے بعد 9 ماہ تک جیلوں میں قید رکھا۔ میں اسرائیل کی بدنام زمانہ رامون جیل میں رہا جہاں بیشتر وقت قید تنہائی میں گذرا۔
الشیخ رائد صلاح کا کہنا تھا کہ دشمن نے میرے عزم کو شکست دینے اور میرے اعصباب پر اثرانداز ہونے کے لیے مجھے تنگ و تاریک قید خانوں میں ڈالا گیا جہاں میرا دنیا کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں تھا۔ مجھے دوسرے قیدیوں سے میل ملاقات کی بھی اجازت نہیں تھی۔ صرف رات کے وقت کھڑکی سے کسی دوسرے قیدی کے ساتھ بات کرنے کی اجازت ہوتی۔
بزرگ فلسطینی رہنما نے کہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ صہیونی ریاست کے مظالم کو پورے عزم کے ساتھ برداشت کررہے ہیں۔